فلسطین میں سپریمفتویٰ کونسل نے یروشلم میں قابض اسرائیلی ریاست کی زیر نگرانی بلدیاتی انتخابات میںحصہ لینے یا امیدواری بننے اور ووٹ ڈالنے کے حوالے سے فتویٰ صادر کیا ہے۔
جمعرات، 15 جون2023 کو جاری کردہ اپنے فتویٰ میں کونسل نے اسے شریعت کی صریح اور واضح خلاف ورزی قراردیا۔فتوے میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی قومی اتفاق رائے سے القدس میں ہونے والےاسرائیلی الیکشن کا بائیکاٹ کریں کیونکہ بلدیہ قابض حکام کا پہلا ہاتھ ہے جس کیمدد سے وہ القدس میں یہودی آباد کاری کے منصوبوں کو آگے بڑھا رہی ہے۔
مقبوضہ بیتالمقدس اور فلسطینی علاقوں کے مفتی اعظم، سپریم افتا کونسل کے چیئرمین الشیخ محمد حسینکی زیر صدارت اجلاس کے دوران کونسل نے مسجد اقصیٰ کی عارضی اور مقامی تقسیم کے لیےایک مسودہ قانون پیش کرنے کے اسرائیلی منصوبوں کے خلاف خبردار کیا۔
خیال ہے کہاسرائیلی رکن کنیسٹ عمیت ھلیوی نے اسرائیلی کنیسٹ میں پیش کرنے کے لیے ایک بل کامسودہ تیار کیا ہے جس میں مسجد اقصیٰ کی مسلمانوں اور یہودیوں کے درمیان زمانی اورمکانی تقسیم کی تجویز دی گئی ہے۔
اس مجوزہ نامنہاد بل کے مطابق گنبد صخرہ کو یہودیوں کی عبادت کی جگہ اور مسجد القبلی کومسلمانوں کے لیے مختص کرنے کا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ”قابض حکام کی جانب سے اس اقدام کو عملی جامہ پہنانے کی کوششیں بڑے پیمانے پرغصے کا باعث بنیں گی۔اگر مسجد اقصیٰ کو تقسیم کیا جاتا ہے تو پورا خطہ کو ایک مذہبیجنگ کی لپیٹ میں آ سکتا ہے جس کے نتائج کی توقع نہیں کی جا سکتی کہ وہ کتنےبھیانکاور خوفناک ہوں گے۔