جمعہ کوامریکی اخبارواشنگٹن پوسٹ نے صحافتی تحقیقات شائع کیں جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ صہیونی قابضفوج نے رواں سال 2023 کے آغاز سے مغربی کنارے کے شمالی علاقے جنین میں ماورائے عدالتفلسطینیوں کو قتل کیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے15 ویڈیو کلپس کو سنکرونائز کیا جنہوں نے 16 مارچ کو قابض فوج کی طرف سے کیے گئے چھاپےکی نشاندہی کی، جس کے نتیجے میں 4 فلسطینی شہید ہوئے۔ شہداء میں ایک بچے کی عمرچودہ سال تھی۔ شہدا میں نضال خازم، یوسف شریم،عمر عوادین (14 سال) اور لوئی الصغیر شامل ہیں۔
اس نے درجنوں دیگرویڈیوز کا جائزہ لیا، جن میں ارد گرد کے کاروباری اداروں کے سکیورٹی کیمرے کی فوٹیجبھی شامل ہیں۔ واشنگٹن پوسٹ نے نو گواہوں کے ساتھ بھی بات کی اور چار دیگر سے شہادتیںحاصل کیں۔
اخبار کے مطابق اسدن کے واقعات کا آغاز اس وقت ہوا جب ایک شخص نے بچوں کی گاڑی کو اپنے سامنے سے دھکیلدیا ایک سلور سویلین گاڑی کے اندر عربی لباس میں ملبوس متعدد اسرائیلی اہلکار وہاںپہنچے۔ یہ اہلکار فلسطینی مزاحمت کاروں کی گرفتاری یا ان کی ٹارگٹ کلنگ کرنا چاہتےتھے۔ اس دوران انہوں نے گاڑی بچے پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں وہ شہید ہوگیا۔
کچھ ہی لمحوں بعدسویلین کپڑوں میں ملبوس چار اسرائیلی اہلکار گاڑی سے باہر نکلے اور فائرنگ شروع کردی۔واشنگٹن پوسٹ کا کہنا ہے کہ اسرائیلی "یمام یونٹ” کی جانب سے کی گئی کارروائیکے نتیجے میں تحقیقات میں تین اہم نتائج سامنے آئے:
قابض فوج نے بچے”عمر” کو قتل کر دیا اور صہیونی حکام نے اس کی موت پر عوامی سطح پر کوئیتبصرہ نہیں کیا اور "عمر” علاقے کے کم از کم 16 شہریوں میں شامل تھاجنہیں قابض فوج نے شہید کیا۔
قابض فوج نے اے آررائفلوں اور پستولوں کا استعمال کیا۔ 20 سے زائد گولیاں چلائیں اور دو مزاحمت کاروںکو شہید کر دیا، جن میں سے کوئی بھی واضح طور پر مسلح نہیں تھا۔ قابض نے ابتدائی بیانمیں ان پر مسلح ہونے کا شبہ ظاہر کیا تھا، لیکن اس کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیاگیا۔
قابض افواج نے مزاحمتکاروں میں سے ایک کو بھی کئی بار گولی مار دی، جب وہ زخمی ہونے کے نتیجے میں معذورہو گیا، جس کا مطلب ہے کہ یہ ایک ماورائے عدالت قتل تھا۔ ماہرین نے امریکی اخبار کوبتایا کہ اس سے "اسرائیلی قانون کی خلاف ورزی ہو سکتی ہے۔”
تحقیقات میں خبردارکیا گیا ہے کہ ایسے چھاپے اور کارروائیاں جو عام لباس میں فلسطینی شہروں میں دراندازیپر انحصار کرتی ہیں مغربی کنارے میں تیزی سے ہو رہی ہیں، جہاں 30 لاکھ سے زیادہ فلسطینیرہتے ہیں۔
اسرائیلی دراندازیعام طور پر رات کو ہوتی ہے، لیکن اس سال، اسرائیل کی تاریخ میں سب سے زیادہ دائیں بازوکی حکومت کے تحت، جنین جیسے گنجان آباد علاقوں میں دن کے وقت دراندازی کی بڑھتی ہوئیتعداد کی گئی۔
واشنگٹن پوسٹ کا مزیدکہنا ہے کہ 15 مئی تک مغربی کنارے اور یروشلم میں 108 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جنمیں کم از کم 19 بچے بھی شامل ہیں، اقوام متحدہ کے مطابق، گزشتہ سال کی اسی مدت کےمقابلے میں یہ تعداد دگنی ہے۔