جمعه 15/نوامبر/2024

مسجد اقصیٰ کا دفاع اپنے ایمان کا دفاع ہے: الشیخ عکرمہ صبری

منگل 11-اپریل-2023

مسجد اقصیٰ کےمبلغ الشیخ عکرمہ صبری نے زور دے کر کہا ہے کہ یروشل کے بہادر فلسطینی عوام اور مسجد اقصیٰ میں موجود نمازیوں نے مسلسل تیسرےسال مسجد اقصیٰ میں قربانیاں ذبح کرنے کے صہیونی مزعومہ دعوے کو خاک میں ملا دیاہے۔

الشیخ صبری نےمرکزاطلاعات فلسطین کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ مسجد اقصیٰ میں قربانی ذبحکرنے کی کوششیں مسجد اقصیٰ کی آزادی پر ایک کھلا حملہ ہے۔ اس قابض دشمن نے مسجداقصیٰ کو ایک غارت گری میں تبدیل کردیا ہے۔ نمازیوں کو دبانے کے لیے مسلمانوں کیعبادت گاہ کو فوجی بیرک میں بدل رکھا ہے۔

انہوں نے مزیدکہا کہ مسجد اقصیٰ کو فوجی بیرکوں میں تبدیل کرنا اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ قابضینکے یہ دعوے غلط ہیں کہ یہ ان کے لیے ایک مقدس مقام ہے، کیونکہ جو بھی کسی جگہ کیتقدیس کرتا ہے وہ اس کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور اسے فوجی بیرکوں میں تبدیل نہیںکرتا۔ "

انہوں نے مسجداقصیٰ کو ان کی مبینہ قربانیوں سے جوڑنے کی قابض ریاست کی کوششوں کی وضاحت کی، جسکا مقصد مسجد اقصیٰ اور مقدس شہر پر اسرائیلی خودمختاری مسلط کرنا اور اپنی ناکامخودمختاری کے مظاہر کے حق میں ان مبینہ مواقع سے فائدہ اٹھانا ہے۔

انہوں نے کہا کہاسرائیلی غاصب ریاست ان مواقع سے فائدہ اٹھا کر انہیں اپنے مختلف تہواروں سے جوڑناچاہتے ہیں، بیرون ملک دنیا کو یہ گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ مسجد اقصیٰ ان کےزیر انتظام ہے۔ مسجد اقصیٰ کی طرف مارچ کرنے والے نمازی ہمیشہ ان کو ناکام بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ”دسیوں ہزار مسلمانوں کا الاقصیٰ کی طرف مارچ قابض ریاست کو پریشان اور مشتعلکرتا ہے۔ کیونکہ قابض اور آباد کار مسجد اقصیٰ کے بارے میں غلط بیانیہ پیش کرتے ہیں۔

مسجد اقصیٰ کےمبلغ علامہ صبری نے مزید کہا کہ "رباط ہمارے اسلامی عقیدے کا حصہ ہے، مسجد اقصیٰکا دفاع ایمان کا دفاع ہے اور الاقصیٰ نہ صرف فلسطینیوں کے لیے بلکہ تمام مسلمانوںکے لیے ہے۔ لیکن فلسطین کے لوگ عالم اسلام اور پوری دنیا کے مسلمانوں کی جانب سےالاقصیٰ کا دفاع کر رہے ہیں اور یہ ان کا فرض ہے۔

صبری نے اس باتپر زور دیا کہ ان دنوں مسجد اقصیٰ میں اعتکاف اورربط اسے قابض دشمن کے خطرات سےبچاتے ہیں اور اعتکاف کی خواہش مقبوضہ بیت المقدس کو درپیش حقیقی خطرات کی روشنی میںایک فریضہ بن گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہہم واضح طور پر مسجد اقصیٰ میں یہودیوں کی طرف سے قربانی کا جانور لانے کو مستردکرتے ہیں اور یہ تمام کوششیں ناکام ہوں گی۔ کیونکہ یہ صرف مسلمانوں کی عبادت گاہکے خلاف جارحیت ہے اور ایک غیر مسلم کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اس کے اندر کوئیبھی مذہبی رسومات ادا کرے۔”

مختصر لنک:

کاپی