اسرائیلی فوج کیریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہونے والے تین فلسطینیوں کو کل ان کے آبائیعلاقے جبع میں سپرد خاک کردیا گیا۔ دوسری جانب فلسطینیوں کی بڑی تعداد نے شہدا کےجنازے میں شرکت کی۔
جمعرات کی سہ پہرہزاروں فلسطینی عوام نے جنین کے شہداء کی آخری رسومات اور تدفین میں شرکت کی۔ انفلسطینیوں کواسرائیلی غاصب فوج نے جبع کےمقام پر گولیاں مار کر شہید کردیا تھا۔
شہید ہونے والوںکی شناخت 26 سالہ سفیانعدنان اسماعیل فاخوری، پچیس سالہ نائف احمد یوسف ملایشہ اور 22سالہ احمد محمد ذیب فشافشہ کے ناموں سے کی گئی ہے۔
جنازے میں میںشریک شہریوں نے فلسطینی مزاحمت کی حمایت میں زندہ باد کے نعرے لگائے۔
جمعرات کی صبح اسرائیلیفوج کی ایک خصوصی فورس نے جنین کے قصبے جبع میں گھس کر جنین بٹالین کے مزاحمت کاروںپر گھات لگا کر حملہ کیا جو ایک گاڑی میں سوار تھے۔ ان پر فائرنگ کی جس کے نتیجے میںتین افراد شہید ہو گئے۔
ادھر جبع قصبے میںمزاحمت کاروں اور قابض فوج کے درمیان مسلح جھڑپیں ہوئیں، اس دوران مزاحمتی کارکنوںنے اڑنے والے ڈرون کو مار گرایا۔
ایک اور تناظر میںوزارت صحت نے اعلان کیا کہ دو دن قبل جنین میں قابض فوج کی گولی لگنے کے نتیجے میںایک بچے کی موت ہوگئی۔
وزارت صحت نے ایکمختصر بیان میں کہا کہ ولید سعد داؤد نصر جس کی عمر چودہ سال ہے دو روز قبل قابض فوجکی گولیوں سے شدید زخمی ہونے کی وجہ سے دم توڑ گیا تھا۔
نصر کی ہلاکت کےبعد رواں سال کے آغاز سے اب تک مرنے والوں کی تعداد 78 ہو گئی ہے جن میں 14 بچےاور ایک خاتون شامل ہیں۔