اسرائیلی فورسز نے فلسطین کے علاقے جنین پر حملہ کر دیا اور جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔ جھڑپوں میں 8 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنین کیمپ میں گھنٹوں قبل شروع ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 8 فلسطینی جان بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ وزارت نے کیمپ کی صورتحال کو انتہائی نازک قرار دیا ہے۔
فلسطین سے موصولہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج نے جنین شہر اور کیمپ پر دھاوا بول دیا اور کیمپ میں موجود مکانات کی چھتوں پر چڑھ گئے جس سے اسرائیلی فورسز اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ صہیونی فوجیوں نے گولیوں اور گیس بموں سے فائرنگ کی۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فورسز نے کیمپ میں بجلی کی سپلائی منقطع کر دی اور ایمبولینس کے عملے اور صحافیوں کو جنین میں داخل ہونے سے روک دیا۔ ایک اسرائیلی بلڈوزر نے شمالی مغربی کنارے میں جنین گورنمنٹ ہسپتال کے قریب گاڑیوں اور دکانوں کو تباہ کر دیا۔
جنین ہسپتال مریضوں سے بھرا ہوا ہے جن میں زیادہ تر بچے ہیں جو اسرائیلی فورسز کی جانب سے گیس کی شیلنگ کے باعث دم گھٹنے کے بعد حالت نازک ہونے کے بعد ہسپتال پہنچے ہیں۔ ایک اور ویڈیو میں اسرائیلی فوج کے حملے کے بعد کیمپ سے دو متاثرین میں سے ایک کو نکالتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اسرائیلی فوج کے بتایا کہ فورسز جنین پناہ گزین کیمپ میں کام کر رہی ہیں، یہاں تقریبا ایک سال سے اسرائیلی فورسز چھاپے مار کر گرفتاریاں کر رہی ہیں۔ فوج نے فوری طور پر مزید تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
جمعرات کو فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نے مغربی کنارے کے شہر جنین اور اس کے کیمپ پر اسرائیلی حملے کو ’’قتل عام‘‘ قرار دیا ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے صدارتی ترجمان نبیل ابو ردینہ کے حوالے سے بتایا کہ عالمی نااہلی اور خاموشی ہی ہے جو اسرائیلی حکومت کو ان طرح کی پرتشدد کارروائیوں کی طرف راغب کر رہی ہے۔
جمعرات کو ہونے والی اس اسرائیلی پر تشدد کارروائی کے بعد اس سال فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 21 ہو گئی ہے۔ گزشتہ سال تقریباً 150 فلسطینی مارے گئے تھے۔ اسرائیلی انسانی حقوق گروپ ’’ بتسلیم‘‘ کے مطابق 2004 کے بعد سے گزشتہ سال 2022 فلسطینیوں کے لیے سب سے مہلک سال ثابت ہوا ہے۔