تونس کے سابق صدر محمد منصف مرزوقی نے 35 ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں حماس کو مبارک باد دی ہے۔ انہوں نے اس امر کا اظہار مرکز اطلاعات فلسطین کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کیا ہے۔
سابق صدر نے کہا ‘ حماس کا قیام پہلی انتفاضہ کے ساتھ عمل میں آیا تھا ، حماس کے عمل اور کردار نے یہ ثابت کیا ہے فلسطینی عوام نے اسرائیلی قبضے سے نجات کے لیے مزاحمت کا راستہ پوری شرح صدر کے ساتھ اختیار کیا ہے کہ سفر کٹھن اور طویل ہو سکتا ہے مگر راستہ ایہی ہے۔’
مرزوقی نے کہا ‘ حماس کا یوم تاسیس یہ عملی طور پر ثابت کرتی ہے کہ فلسطینی عوام کی رنگ برنگی اسرائیلی ریاست کے خلاف جدوجہد تقریبا ایک صدی پر محیط ہے۔’ اس جدو جہد میں غزہ کی پٹی پوری دنیا کے سامنے مزاحمت اور فخر کی علامت ہے۔ ‘
انہوں نے نشاندہی کی ‘ اسرائیلی قبضہ ایک ایسی رنگ برنگی ریاست کو ظاہر کرتا ہے جس کی کوئی اصل نہیں ہے۔ جبکہ فلسبین اور اس کی شناخت مسلمہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ورلڈ کپ کے موقع پر بھی عرب دنیا کی اس کے ساتھ گہری وابستگی اور حمایت نے اسرائیل کو حیران کر دیا ہے۔’
تیونسی رہنما کہا ‘ یہ پیغام بڑے موثر طریقے سے دے دیا گیا ہے کہ اسرائیل کے کیے سب کچھ نارمل کر دینے کا تصور قابل قبول نہیں ہے۔ ورلڈ کپ کے شائقین نے فلسطین کاز کے ساتھ اپنی حمایت پر مہر لگا دی ہے۔ ‘
سابق صدر تیونس نے کہا ‘ یہ موقع ہے کہ اسرائیلی قابض فوج کی طرف سے غزہ کے پندرہ سال سے زیادہ طویل عرصے پر پھیلے محاصرے کے خلاف آواز ٹھائی جائے۔ ‘
ان کا کہنا تھا ‘اسرائیل کے حالیہ انتخابات کے نتائج بھی یہ ثابت کرتے ہیں کہ فلسطینیوں کے پاس مزاحمت کے سوا کوئی راستہ نہیں ہے۔ آنے والے دنوں انتہاپسندوں کی اسرائیلی حکومتی پالیسیوں کے نتئجے میں جو بھی خونریزی ہوگی گی اس کی ذمہ داری اسرائیل پر ہو گی۔’