اسرائیل کے سرکاریاعدادوشمار کے مطابق روس اور یوکرینی جنگ کے بڑھنے کے فریم ورک میں رواں سال کےدوران صیہونی ریاست میں آنے والے یہودی تارکین وطن کی تعداد میں دوگنا اضافہ ہواہے۔
اعداد و شمار سےظاہر ہوتا ہے کہ اس سال تارکین وطن کی تعداد تقریباً 70 ہزار تک پہنچ گئی ہے جو کہگزشتہ سال کے تارکین وطن کی تعداد سے دگنی ہے۔
سابق سوویت یونینکے ممالک سے تارکین وطن کی اکثریت بھی وہاں بہار کے بعد سے ہونے والی جنگ کے براہراست اثر کے طور پر پہنچی اور اسرائیل کی خواہش ہے کہ جو کچھ ہو رہا ہے اس سےفائدہ اٹھا کر ان دونوں ممالک سے یہودیوں کی سب سے بڑی تعداد کو اسرائیل میں لا کربسایا جائے۔
اعداد و شمار سےپتہ چلتا ہے کہ اس سال 54فی صد تارکین وطن روس سے آئے تھے جب کہ 21 فی صد یوکرینسے، 5 فی صد امریکا سے اور 4 فی صد فرانس سے آئے تھے۔
پچھلی دہائی کےدوران 22000 نئے تارکین وطن کو فوج میں بھرتی کیا گیا، جن میں سے 15000 کوخاندان کے بغیر فوجیوں میں شامل کیا گیا۔
پچھلی دہائی کےدوران اسرائیل کو 6440 ڈاکٹر ملے، جن میں سے زیادہ تر کا تعلق سابق سوویت یونینکے ممالک سے تھا۔ اس کے علاوہ 22400 انجینیراور 1448 ڈینٹسٹ بھی مقبوضہ فلسطین میں بسائے گئے۔