پیرکے بعد سے بیروتکے برج البراجنہ کیمپ پر غیر قانونی گروہوں (کیمپ کے باہر سے آنے والے غیر فلسطینیعناصر) کی طرف سے شدید گولہ باری اور بم گرائے جا رہے ہیں اورکیمپ کے آس پاس میںمسلح جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔
لبنان میں فلسطینیصحافی محمد حسون نے "مرکز اطلاعات فلسطین” کو بتایا کہ ان جھڑپوں کے نتیجےمیں کیمپ میں موجود شہریوں کے گھروں پر گولیاں، گولے اور بم گر رہے ہیں اور کوئیانگلی تک نہیں ہلاسکتا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ ‘بدقسمتی سے یہ بات ہر کوئی سنتا ہے اور آج فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کاعالمی دن منایا جارہا ہے۔ر کیمپ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے بجائے انپر گولیاں اور گولے برسائے جارہے ہیں’۔
انہوں نے وضاحت کیکہ جو کچھ ہو رہا ہے وہ کیمپوں کے استحکام کو نشانہ بنا رہا ہے۔ انہوں نے تمام فریقوںسے مطالبہ کیا کہ وہ صورتحال پر قابو پانے اور کالعدم گروہوں کو کیمپوں سے نکالنےکے لیے مداخلت کریں۔
انہوں نے کیمپ کےلوگوں، سفیروں اور جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ "کیمپوںمیں پریشانیوں کی پہلے بھی کوئی کمی نہیں ہے۔ ہم خانہ جنگی اور کیمپوں کی جنگ کیتفصیلات کو نہیں بھولتے ہیں۔”
معاملات کو حل کرنے کے لئے اقدامات کرنے، فراریوںکو گرفتار کرنے اور انہیں کیمپ سے نکالنے کے لئے لبنانی فوج سے بات چیت کی ضرورتہے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ ابھی تک کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے لیکن یہ نقصان شہریوں کے بوسیدہگھروں میں ہو رہا ہے۔
ادھر لبنانیذرائع نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا کہ محلے سے نقل مکانی کی تحریک چل رہی ہے جسکے ارد گرد جھڑپیں ہو رہی ہیں اور گولے گر رہے ہیں۔
دریں اثناء کیمپکے آس پاس فوج کی بھاری نفری تعینات ہے جس میں نقل و حرکت کا مکمل فقدان دیکھا جارہا ہے۔
برج البراجنہ کیمپ1948 میں 104 دونم کے رقبے پر قائم کیا گیا تھا۔ یہ دارالحکومت بیروت کے سب سے بڑےکیمپوں میں شمار ہوتا تھا۔ یہ کیمپ بیروت بین الاقوامی ہوائی اڈے کی طرف جانے والیمرکزی سڑک پر واقع ہے۔