لبنان کے شہربعلبک میں قائم الجلیل پناہ گزین کیمپ ایکتحفیظ القرآن سینٹر میں 23نئے حفاظ کرام کی دستار بندی کی گئی۔ کتاب اللہ کے حفظ کی سعادت حاصل کرنے والوںمیں طلبا اور طالبات دونوں شامل ہیں۔ حفاظ کرام کی دستار بندی کی اس خوبصورت تقریبعلمائے کرام، سرکردہ فلسطینی اور مقامی لبنانی شخصیات نے شرکت کی اور قرآن پاکحفظ کرنے والے طلبا اور طالبات کو مبارک باد پیش کی۔
"مرکزاطلاعاتفلسطین ” کے نامہ نگار نے کہا کیمپ میں بلال بن رباح سینٹر کے مختلف عمروں کے23 حافظ قرآن کی میزبانی کی گئی۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ یہ تقریب "حافظ الوحی” پروجیکٹ کے فریم ورک کے اندر ہوئی ہے جسےکویتی بلد الخیر ایسوسی ایشن کی طرف سے مالی اعانت فراہم کی گئی اور امام الشاطبیایسوسی ایشن برائے حفظ قرآن کی نگرانی میں اسے مکمل کیا گیا۔
اسکاؤٹ بینڈوں نےکیمپ کی گلیوں میں گھومنے والے حفاظ قرآن کا استقبال کیا۔ گھروں کی بالکونیوں سےان پر چاول اور پھول بکھیرے۔
الجلیل کیمپ میںقرآن پاک حفظ کرنے والے 13سالہ محمد نے کہا کہ اسے کتاب اللہ کے حفظ کرنے پر فخر ہے۔
انہوں نے کہا کہ حفظکرنے کے راستے میں اس کے والدین اس کے لیے بہترین سہارا تھے۔ انہوں نے مجھےقرآنپاک حفظ کرنے کی ترغیب دی اور اس کے والد اس کے ساتھ گھر کے پروگرام میں اس کاجائزہ لینے کے لیے چلتے تھے کہ اس نے کتنا قرآن کیا حفظ کرلیا۔
ننھے محمد کی یونیورسٹیمیں شرعی علوم حاصل کرنے اور قرآن کےعلوم کی گہرائی میں مطالعہ کرنے، ایک ماہرامام بننے اور لوگوں کو خدا تعالیٰ کی کتاب سکھانے کی خواہش رکھتا ہے۔
الجلیل کیمپ 1949ءمیں بعلبک شہر کے جنوبی دروازے پر مرکزی سڑک پر 43 دونم کے رقبے پر قائم کیا گیاتھا۔ یہ فرانسیسی فوج کے لیے ویویل نامی بیرک تھی اور 1952ء میں فلسطینی پناہ گزینوں کی بہبود کی ذمہ دار ایجنسی’اونروا‘نے اس عمارت میں فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کیمپ قائم کیا۔
فلسطینی انقلابنے سنہ 1973ء میں نام ویول کیمپ سے بدل کر الجلیل کیمپ رکھ دیا۔ اس کی آبادی فلسطینکے مرکزی ادارہ شماریات کے مطابق، "لبنان میں فلسطینی کیمپوں اور رہائش کیعمومی مردم شماری 2017،” دو ہزار سے زیادہ ہے۔جن میں سے 1500 فلسطینی ہیں۔
ڈاکٹرمحمود سمھوندار الفتاوی کے استاد اور امام الشاطبی ایسوسی ایشن برائے حفظ قرآن اور اس منصوبےپر مبنی اس کے علوم کی نشر و اشاعت کے ڈائریکٹر کہتے ہیں ان کی انجمن لبنانی ہےاور اسے لبنان کی طرف سے لائسنس جاری کیاگیا۔
مرکزاطلاعات فلسطینکو دیے گئے ایک بیان میں انہوں نے مزید کہا کہ قرآن کریم کا منصوبہ حفظ کرنے کے لیےطلبہ کے ایک گروپ کو منتخب کرنا ہے جن کا حفظ 15 حصوں سے زیادہ ہے۔
انہوں نے نشاندہیکی کہ اس پروجیکٹ کے لیے 23 طلبا اور طالبات کا انتخاب کیا گیا تھا۔ ہم نے ایکمنصوبہ تیار کیا اور ہرایک نے امتحانات پاس کر لیے۔
انہوں نے زور دےکر کہا کہ یہ جشن ایک تہوار کی مانند تھا جس نے سب کو قرآن پاک کے جھنڈے تلے اکٹھاکیا۔ ان کا کہنا تھا کہ الجلیل ایک چھوٹا سا کیمپ ہے، لیکن جب اس کیمپ سے حفاظکرام کا ایک گروہ باہر نکلا جس پر کیمپوں کو فخر ہے تو ہر طرف ان کا استقبال کیاگیا۔
بعلبک آج ان طلباء کو حفظکرنے سے روشن ہوا ہے اور جب ہم اس مرحلے پر پہنچیں گے تو یہ احساس ناقابل بیان ہےاور ہماری سب سے اہم شرائط حفظ، کنٹرول اور معیار تھے۔
اس کے علاوہ 45 طالبااور طالبات حفظ کررہے ہیں جو جلد ہی اگلے سال کے آغاز میں اسی مرکز سے فارغ التحصیلہوں گے۔