اسرائیلی حکام کی جانب سے یہودی بستی کی تعمیر کے لے کھدائی اور بلڈوزنگ کا کام دو روز سے جاری ہے۔ فلسطینی گاؤں ام الحیران میں صحرائے نقب میں منگل کی صبح کھدائی کا دوسرا روز تھا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پولیس فورس نے ٹھیکیداروں، مزدوروں اور بھاری مشینری کے ہمراہ ام الحیران کے رہائشیوں کو بےگھر کرنے کے ارادے اور ناجائز یہودی بستی کی تعمیر کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔
اس سلسلے میں قابض اسرائیلی اتھارٹی کی پولیس نے ام لحیران پر ایک بار پھر دھاوا بولا تاکہ مقامی لوگوں کو خوفزدہ رکھ کر ان کی زمینوں پر یہودی بستی کی تعمیر کا کا جاری رکھ سکے۔ 2017 میں اسرائیلی قابض فورسز نے اس علاقے میں سخت پر تشدد کارروائیاں کی تھیں۔
ا س کے باوجود النقب کے مختلف علاقوں کے فلسطینیوں نے اس طرف آنا شروع کر دیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ 1948 کے نکبہ کو پھر دہرایا جارہا ہے اور ہماری زمین پر ایک بار پھر قبضہ کیا جارہا ہے۔ ہم اس کی مزاحمت کریں گے۔
اسرائیلی پارلیمنٹ کے عرب رکن یوسف العطاوانہ نے بھی ایس موقع پرمقامی لوگوں کی ریلی سے خطاب کیا۔ ان کا کہنا تھا اسرائیلی انتہا پسند ام الحیران کی ہماری آبادی کو ختم کر دینا چاہتے ہیں۔ اسی لیے سالہاسال سے یہاں بسنے والے فلسطینیوں کو نقل مکانی پر مجبور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا ایک 1950 میں بھی لوگوں کو ان کے گھروں سے بے گھر کیا گیا تھا۔ بہانہ یہ بنایا جارہا ہے کہ یہ گاوں منظور شدہ نہیں ہے۔ ہمیں اب یہ منظور نہیں ہے۔