غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ اتوار کی شام محصور فلسطینی علاقےمیں اسرائیلی فوج کےحملے میں مزید گیارہ افراد شہید ہوگئے ہیں۔
وزارت صحت نے اپنے مزید بیان میں مزید کہا کہ غزہ پرجمعہ کواسرائیلی فوج کے حملے کے آغاز سے اب تک شہید ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر41ہوگئی ہے۔انمیں پندرہ بچے اور چار خواتین شامل ہیں۔ان کے علاوہ 311 افراد زخمی ہوئے ہیں اور وہمختلف اسپتالوں میں زیرعلاج ہیں۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات، فرانس، چین اور دیگر ممالک نےغزہکی تازہ صورت حال پر بحث کے لیے سوموار کو سلامتی کونسل کا بند کمرے کا اجلاس بلانےکی درخواست کی ہے۔
اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ غزہ سے ایک ناکام راکٹ فائر کے نتیجےمیں جبالیہ کیمپ میں بچوں سمیت عام شہری مارے گئے۔ العربیہ اور الحدث کے نامہ نگارنے اطلاع دی ہے کہ جبالیہ کیمپ میں ہلاکتوں کی تعداد 7 تک پہنچ گئی ہے جن میں بچے بھیشامل ہیں اورمتعدد افراد زخمی ہوئے ہیں۔
اسلامی جہاد تحریک کے عسکری ونگ القدس بریگیڈز نے ہفتے کے روزکہا کہ اس نے تل ابیب، اشدود، عسقلان اور سدیروت پر بڑے پیمانے پر راکٹ حملے کیے ہیں۔
’سرایا القدس‘ نے ٹیلی گرام پر اپنے اکاؤنٹ کے ذریعے غزہ میں تنظیمکے کمانڈر تیسیر الجعبری کی ہلاکت کے ردعمل میں راکٹ فائر کے مناظر کے کلپس بھی شائعکیے اور بتایا کہ یہ راکٹ اسلامی جہاد کی طرف سے داغے گئے ہیں۔
نامعلوم اسرائیلی میڈیا کے حوالے سے بتایاگیا ہے کہ غزہ سے داغےگئے بڑے راکٹ عسقلان کے بعد عسقلان اور سدیروت پر گرنے کے نتیجے میں متعدد مکانات اورایک فیکٹری کو نقصان پہنچا۔
اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز غزہ پر فضائی حملے کیے تھے، جسکے جواب میں اسلامی جہاد نےصہیونی ریاست کے کئی شہروں پر راکٹ فائر کیے۔