جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کو بلا جواز تنگ کیے جانے کی شکایات

منگل 21-جون-2022

قابض اسرائیلی اتھارٹی کی جیلوں میں بند فلسطینیوں کو آئے روز جیل انتظامیہ کی جانب سے مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔ اس امر کا اظہار موجودہ اور سابق فلسطینی قیدیوں کے امور کو دیکھنے کے لیے قائم کمیشن سے فلسطینی قیدی محمد الارداح  نے اپنی شکایت میں کیا ہے۔

کمیشن  سے وابستہ  وکیل معتز شکیرات کی طرف سے  جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا ہے کہ ‘جب وہ  الارداح  نامی قیدی سے ملاقات کے لیے گئے تو انہیں  آدھے گھنٹے سے  ایک انتظار گاہ میں بلا جواز تلاشی کے لیے رکھا گیا تھا۔ وکیل کے بقول جیل کے پروسیجرز کو جان بوجھ کر مشکل بنایا گیا ہے  تاکہ فلسطینی قیدیوں کو تنگ کیا جاسکے۔ الارداح نے بھی جیل انتظامیہ کی شکایت کی ہے۔

اسرائیلی جیلوں میں ماہ مئی کے اواخر تک 4600 تقریبا فلسطینی قید تھے۔ جن میں سے 31 خواتین، 172 نو عمر بچے اور 682 ایسے  لوگ ہیں جو بغیر کسی مقدمے کے نظر بند ہیں۔ ان سب کو تنگ کرنے کے اسرائیلی جیل انتظامیہ نت نئے بہانے تلاش کرتی رہتی ہے۔

واضح رہے الارداح کو پہلی بار سنہ 2002 میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں  تین بار عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ علاوہ ازیں بیس سال مزید قید سنائی گئی۔ وہ ان چھ قیدیوں میں سے ایک ہیں جو پچھلے ستمبر میں اسرئیلی جیل ” جلبوع ” سے نکل بھاگنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔  اس وجہ سے انہیں حال ہی میں مزید پانچ سال قید سنا دی گئی ہے اور قید تنہائی میں رکھا گیا ہے۔ 

مختصر لنک:

کاپی