اسرائیلی جیلوں میں انتظامی نظر بندی اور ان سے متعلق امور کو دیکھنے کے لیے قائم کمیشن کے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق رواں سال میں اب تک قابض اسرائیلی اتھارٹی نے مختلف مواقع پر 450 فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا ہے۔ فلسطینی بچوں کو جیل میں دالنا قابض اتھارٹی کا حربہ ایک عرصے سے جاری ہے۔ گذشتہ سال قابض اتھارٹی نے 1300 فلسطینی بچے گرفتار کیے تھے ۔
سال 2022 کے پہلے چھ ماہ مکمل ہونے سے پہلے ہی گرفتار کیے جانے والے ان فلسطینی بچوں میں سے 353 بچوں کا تعلق مقبوضہ یروشلم سے ہے۔ ان میں سے 170 فلسطینی نو عمر آج بھی اسرائیلی جیلوں میں ہیں۔ ان بچوں سے کئی کم سن بچوں کو لمبے عرصے کے لیے قید رکھا گیا کہ وہ اب سن بلوغت کو پہنچ چکے ہیں۔
اسرائیلی قابض اتھارٹی نے نہ صرف ان کی طویل نظربندی کے احکامات جاری کرتی ہے بلکہ انہیں تمام تر بنیادی انسانی حقوق اور طبی سہولیات سے بھی محروم رکھا گیا۔ حتی کہ انہیں قانونی و جائز عدالتی حقوق نہیں دیے جاتے۔
ان فلسطینی بچوں پر قابض اسرائیلی اتھارٹی کی جیلوں میں تشدد اور مار پیٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان بچوں پر تشدد کر کے ان سے زبردستی سادہ کاغذات پر دستخط کرا لیے جاتے ہیں اور بعد ان جعلی دستا ویزات کو انہی کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
نظر بند فلسطینیوں کے امور سے متعلق اس کمیشن نے اپنی رپورٹ میں یہ نشاندہی بھی کی ہے کہ اسرائیلی عدالتیں قابض اتھارٹی کے ماتحت ادارے کے طور پر کام کرتے ہوئے فلسطینی بچوں کو لمبی سزائیں دیتی ہیں۔ بعد ازان انہیں سخت ظالمانہ ماھول میں رکھا جاتا ہے۔
کمیشن نے بچوں کے حقوق کے لیے دنیا میں کام کرنے والے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی بچوں کو قابض اتھارٹی کے مظالم سے تحفظ دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ اسی طرح عالمی برادری اور دیگرعالمی فورمز بھی فلسطینی بچوں کے حق میں آواز اٹھائیں۔