جمعه 15/نوامبر/2024

شیرین ابو عاقلہ کا قتل اسرائیلی جرائم کی تاریخ میں گھناؤنا جرم ہے

جمعرات 12-مئی-2022

اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے فلسطین میں الجزیرہ کے دفتر کے ڈائریکٹر ولید العمری کو فون کر کے صحافی شیرین ابو عاقلہ کی شہادت پر ان سے تعزیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ابو عاقلہ کی شہادت کا وحشیانہ واقعہ معاصر تاریخ میں اسرائیلی ریاست کے گھناؤنے جرائم میں سے ایک اور ناقابل معافی جرم ہے۔

ہنیہ نے ایک پریس بیان میں کہا کہ "شہید ابو عاقلہ اپنی زندگی میں اسرائیلی ریاست کے گھناؤنے جرائم کی گواہ رہیں اور خود بھی ان بھیانک جرم کا شکار ہوئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’’شیرین ابو عقالہ فلسطینیوں کی ایک نسل کی یاد میں کندہ رہے گا جو فلسطین کی سرزمین سے غاصب کو شکست دینے تک سفر جاری رکھے گی۔‘‘

"حماس” کے سربراہ نے زور دے کر کہا کہ "فلسطینی میڈیا اور صحافی برادری قوم کے حقیقی محافظ ہیں اور صحافی ابو عاقلہ کا مشن جاری رکھیں گے۔ شیرین فلسطینی قوم کی آزادی کے لیے جانوں کے نذرانے پیش کرنے والے صحافیوں میں شامل ہوگئی ہیں۔ اس نے اپنی جان کی قربانی دے کر دشمن پر واضح کردیا ہے کہ "۔ ہماری اواز تمہاری گولیوں سے زیادہ مضبوط ہے”

خیال رہے کہ بدھ کی صبح قابض اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے شمالی شہر جنین میں قائم ایک پناہ گزین کیمپ پر چڑھائی کی۔ اس موقعے پر کوریج کرنے والے صحافیوں پر اسرائیلی فوج نے اندھا دھند گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں قطر سے نشریات پیش کرنے والے ٹی وی چینل الجزیرہ ٹی وی چینل کی سینیر نامہ نگار شیرین ابو عاقلہ شہید اور ان کا ساتھی علی سمودی زخمی ہوگیا تھا۔ شیرین کی شہادت پر فلسطین سمیت پوری دنیا میں شدید رد عمل سامنے آیا ہے اور اس مجرمانہ اقدام کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رہی ہے

مختصر لنک:

کاپی