اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے مسجد اقصیٰ میں آج جو کچھ ہوا وہ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ جنگ کسی واقعہ پر منحصر نہیں ہے۔
ھنیہ نے جمعرات کو ایک پریس بیان میں اس بات پر زور دیا کہ ہمارا موجودہ ہدف مسجد اقصیٰ کو اسرائیلی قبضے کے ذریعے زمانی اور مکانی تقسیم کی سازشوں کو ناکام بنانا ہے اور ہمارے فلسطینی عوام اس کے اہل ہیں۔”
انہوں نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ "ہماری قوم الاقصیٰ میں دفاع کے لیے وہاں موجود رہنے والے مرابطین کو سلام پیش کرتے ہیں۔ یہ ان کا بنیادی اور تقدیر بدلنے کی راہ پر استقامت اور جرأت کا اظہار ہے۔ ان شاء اللہ ہماری یہ جدو جہد قابض ریاست کے تسلط کے خاتمے کا باعث بنے گی۔ ہمارے مقدس مقامات اور ہمارا وطن ہمارے پاس ہوگا۔
ہنیہ نے مسجد اقصیٰ میں زیادہ سے زیادہ رہنے والے فلسطینی شہریوں کو سلام پیش کیا جو اپنی دعاؤں اور اسلام کی سربلندی میں مضبوطی سے قائم ہیں۔ ایک ایسا مقام جو اسلامی تاریخ کے سب سے بڑے معجزے کا گواہ رہے گا۔ یہ تاریخی اور معجزاتی سفر واقعہ معراج کا سفر ہے۔ اس سفر کے دوران ہمارے پیغمبر میں اسی مسجد اقصیٰ میں میں انبیا کی امامت فرمائی۔
انہو نے مزید کہا کہ یہ صہیونی خوف کی حالت میں الاقصی میں داخل ہوئے، وہ ذلیل و خوار تھےاور ان کے دلوں میں دہشت بھری ہوئی تھی۔ الاقصیٰ کے محافظوں نے انہیں مجبور کیا کہ وہ اپنے جھنڈے نیچے کریں اور شکست کھا کر باہر نکلیں۔ یہ کہ ہم ایسا جاری رکھیں گے۔ ہمیں ایک سے زیادہ محاذوں کا سامنا کرنا ہے، اور ہمارے عوام ہتھیار نہیں ڈالیں گے بلکہ مزید فتوحات حاصل کریں گے۔