جمعه 15/نوامبر/2024

سال2000ء کے بعد سوا لاکھ فلسطینی اسرائیلی زندانوں میں قید کیے گئے

جمعرات 30-ستمبر-2021

فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سال 2000ء میں شروع ہونے والی تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے بعد قابض صہیونی ریاست کی افواج نے ایک لاکھ 30 ہزار فلسطینیوں کو جیلوں میں قید کیا۔ ان میں 2364 خواتین اور 18500 نابالغ بچے شامل ہیں۔

مرکزاسیران اسٹڈی سینٹر کے مطابق یہ اعدادو شمار 28 ستمبر 2000ء سے 28ستمبر2021ء کے درمیان کے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینی تحریک انتفاضہ کو ناکام بنانے کے لیے فلسطینیوں کی گرفتاریوں کو ایک ہتھکنڈے کےطورپر اختیار کیا اور غرب اردن میں ہزاروں فلسطینیوں کو بغیر کسی جرم کے پابند سلاسل کردیا گیا۔ اس وقت غرب اردن کے ہزاروں فلسطینی اسرائیلی زندانوں میں قید ہیں جب کہ 2002ء میں اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں کی تعداد صرف سات سو تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریک انتفاضہ الاقصیٰ کے ابتدائی برسوں کے دوران فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ تحریک انتفاضہ کے سال 12  ہزار فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا گیا۔

اس وقت اسرائیلی زندانوں میں 4800 فلسطینی قید ہیں جن میں 36 خواتین اور 220 بچے ہیں۔10 فلسطینی ارکان پارلیمنٹ اور 530 انتظامی قیدی شامل ہیں۔

اسیران اسٓٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ریاض الاشقر نے بتایا کہ قابض صہیونی فوج نے بلا امتیاز مردوں کے ساتھ فلسطینی خواتین کو بھی زندانوں میں قید کرنے کی پالیسی اپنائی۔ اکیس سال کے دوران 2364 خواتین کو حراست میں لیا گیا۔ ان خواتین میں سیاسی رہ نما، دانشور ، اساتذہ، طلبات، عمر رسیدہ خواتین، شادی شدہ، بچوں کی مائیں اور شہدا کی بیوہ اور اسیران کی بیویاں شامل ہیں۔ اس وقت بھی اسرائیلی زندانوں میں 36فلسطینی اسیرخواتین غیرانسانی ماحول میں قید ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی