جمعه 15/نوامبر/2024

اسرائیل قصدا فلسطینی بچوں کے قتل عام کا مرتکب قرار

بدھ 28-جولائی-2021

بین الاقوامی تحریک برائے دفاع اطفال کی طرف سے منگل کو جاری ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قابض اسرائیلی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی بچوں کو قتل کررہی ہے۔

انسانی حقوق گروپ کی طرف سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل خود کو فلسطینیوں کے خلاف جرائم میں کسی عالمی ادارے کے سامنے جواب دہ نہیں سمجھتا۔ اسرائیلی ریاست کے اسی عدم جواب دہی کے طرز عمل اور عالمی سطح پر اسرائیل کو حاصل تحفظ نے فلسطینیوں کو اسرائیل کے لیے تر نوالہ بنا دیا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 23 جولائی کو اسرائیلی فوج نے غرب اردن کے وسطی شہر رام اللہ میں النبی الصالح کے مقام پر 17 سالہ فلسطینی بچے محمد منیر التمیمی کو بے دردی کے ساتھ شہید کیا گیا۔

التمیمی کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے التمیمی کو انتہائی قریب سے اس کی پیٹھ میں گولی ماری جو اس کا پیٹ چیرتی ہوئی دوسری طرف سے پار ہوگئی۔ حالانکہ منیر تمیمی اسرائیلی فوجیوں کے لیے کسی قسم کا خطرہ نہیں تھا۔ وہ غیر مسلح تھا جب کہ اسرائیلی فوجیوں نے اسے صرف تین میٹر کی مسافت سے گولیاں مار کر شہید کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے النبی الصالح کی مشرقی سمت سے جمعہ کی شام مقامی وقت کے مطابق پانچ بجے گھیراؤ کیا۔

 اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے مقامی فلسطینیوں پر آنسوگیس کی شیلنگ اور دھاتی گولیوں کی فائرنگ کی۔

اس دوران اسرائیلی فوجیوں نے جیب کے اندر سے سترہ سالہ بچے کو گولی ماری جب کہ وہ کسی کے لیے خطرہ نہیں تھا۔

مختصر لنک:

کاپی