قابض اسرائیلی فوج نے 5 گھنٹوں کی مسماری کے بعد شمالی اردن کی وادی میں خربة حمصة میں ایک پورے علاقے کو تباہ کردیا۔ اس منظر کو خطے پر قبضہ کرنے کے فیصلے کی پالیسی کے ایک حصے کے طور پر دہرایا جارہا ہے۔
قابض صہیونی فوجیوں نے منگل کی دوپہر 03/11/2020 کو اس علاقے پر حملہ کیا اور ہر جگہ تباہی و بربادی کی ، جس میں 41 بچوں سمیت 74 شہری بے گھر ہوگئے۔
جرائم کا گواہ
خربة حمصة میں قابض صہیونی فوجیوں نے لوگوں رہائش گاہوں اور جانوروں پر حملہ کیا جوقابض اسرائیلی کے جرائم کا شاہد ہے۔
بیتسلیم کی ایک رپورٹ کے مطابق قابض صہیونی فوجیوں نے خربة حمصة پر ہلہ بولا اس کے ساتھ دو بلڈوزر دو کھدائی کرنے والے ایکسیویٹراور فوجی جیپیں بھی تھیں۔ اسرائیلی فورس نے 18 خیمے اور بیرکس مسمار کردیئے جن میں 74 افراد کے 11 خاندان آباد تھے جن میں 41 نابالغ افراد بھی شامل تھے۔
صہیونی فوجیوں نے 29 خیمے اور بیرکس جو مویشیوں کے لئے باڑے کے طور پر استعمال ہوتے تھے تین بیرکوں کو باورچی خانے کے لئے نو خیمے دس پوزیبل بیت الخلا دو شمسی پینل 23 پانی کے ٹینک مویشیوں کے لئے دس شیڈ اور کھانے اور پانی رکھنے کے لئے کنٹینرز کو بھی تباہ کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فوج نے تیس ٹن سے زائد چارہ کو تباہ اور تین فلسطینی باشندوں کی دو کاریں اور دو ٹریکٹر ضبط کرلئے۔
نسلی صفائی
خربة حمصة وادی اردن کے درجنوں فلسطینی علاقوں میں سے ایک ہے جسے صہیونی فوجیوں کے ذریعہ جاری نسلی صفائی کی پالیسی کے ایک حصے کے طور پر رہائشیوں کو بے گھر کرنے کے لئے منظم تباہی کی کارروائیوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
دیوار و آبادکاری مزاحمتی کمیشن میں شمالی وادی فائل کے عہدیدار معتز بشارت نے تصدیق کی ہے کہ صہیونی فوجیوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے کے بعد خربة حمصة کو ایک تباہی شدہ علاقہ قرار دیا تھا جو نسلی صفائی کے مترادف ہے۔
بشارت نے مرکزاطلاعات فلسطین کو بتایا "قبضہ کرنے والے (فوجیوں) نے منگل کی شام کو علاقے میں حملہ کیا اور گھنٹوں کے اندر اندر 75 املاک کو تباہ کردیا۔ یہ کءی سالوں میں علاقے میں مسماری کی سب سے بڑی کارواءی ہے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ اس مسماری میں میں بھیڑوں کے باڑے ، عارضی باتھ روم ، شمسی سیل اور پانی کے ٹینکوں کو بھی نہیں بخشا گیا ، اور انہوں نے مزید کہا کہ ایسا لگتا ہے جیسے یہ علاقی زلزلے سے متاثر ہوا ہو۔
تباہی کو قانونی حیثیت دینا
حالیہ فوجی فیصلے کے ذریعے اسرائیل نے اپنے لئے ان علاقوں میں فلسطینیوں کی موجودگی کو کم کرنے کی پالیسی پر عملدرآمد کرنا آسان بنا دیا ہے۔
اسرائیلی اعدادوشمار کے مطابق ، قابض حکام نے رواں سال 2020 کے دوران 242 کارواں ضبط کیے جبکہ سال 2019 کے دوران اس نے لگ بھگ 700 ٹریکٹر اور کھودنے والے آلات کو ضبط کیا اور ساڑھے 7 ہزار درختوں کو اکھاڑ دیا جو ایریا سی کی زمینوں میں لگائے گئے تھے۔
اصل آبادکاری
حقوق انسانی کے ایک کارکن احمد ابو زہری نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ آبادکاری کے منصوبے کو منجمد کر رہا ہے۔ لوٹ مار ، انہدام ، آباد کاری میں توسیع اور زمینوں کے ضبطی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ڈی فیکٹو آبادکاری جاری ہے اور زمین پر کچھ بھی نہیں بدلا ہے۔
زہری نے اشارہ کیا کہ اسرائیل مقبوضہ علاقوں میں اس طرح کام کرتا ہے جیسے کہ یہ اپنا ہے اور مشرقی بیت المقدس سمیت مغربی کنارے میں کسی بھی فلسطینی ترقی کو روکتا ہے۔