اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ آزادی فلسطین کے لیے کام کرنے والی فلسطینی مزاحمتی قوتوں کو غیر مسلح کرنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مسلح مزاحمت حماس کی تزویراتی حکمت عملی میں پہلی ترجیح ہے۔ ارض فلسطین میں قابض اور غاصب صہیونی ریاست کا کوئی مستقبل نہیں۔
بیروت میں فلسطینی اور لبنانی وفود سے ملاقاتوں کے دوران انہوں نے کہا کہ صرف غزہ ہی نہیں بلکہ پورے فلسطیں میں قابض دشمن کے خلاف فلسطینیوں کو مسلح جدو جہد کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ حماس اور دوسری فلسطینی سیاسی قوتوں کے درمیان قربت کا یہ مطلب نہیں کہ مسلح مزاحمتی قوتوں کو غیرمسلح کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔
انہوںنے کہا کہ حماس آزادی کے لیے مزاحمت کے تمام طریقوں اور عوامی مزاحمت کے تمام اسالیب اپنانے پر یقین رکھتی ہے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ آج ہم لبنان میں ملاقات کررہے ہیں اور کل کو ہم اپنے وطن فلسطین میں ایک دوسرے سے ملیںگے۔ فلسطینی پناہ گزینوں کو ان کے واپسی کے حق سے کوئی محروم نہیں کرسکتا۔ حماس رہ نما نے کہا کہ فلسطینی قوتوں نے میزائل سسٹم کو اپ گریڈ کیا ہے۔ ایک وقت تھا ہمارے مجاھدین کے تیار کردہ راکٹ 15 کلو میٹر تک مار کرتے تھے اور آج وہ تل ابیب اور اس سے بھی آگے جاسکتے ہیں۔