قابض صہیونی ریاست کی طرف سے فلسطینی شہریوں پر قدغنوں میں مسلسل اضافہ دیکھنے آ رہا ہے۔ قابض حکام نے فلسطینی شہریوں کے بیرون ملک سفری پابندیوں کےبعد بچوں کو اسپتال لے جانے سے بھی روکنا شروع کردیا ہے۔
گذشتہ روز اسرائیلی فوج نے الخلیل شہر کے عبد اللہ عمایرہ کو القدس کے ایک اسپتال میں اپنی بچی کو لے جانے سے روک دیا۔ عمایرہ کی ایک کم سن بچی شدید بیمار اور زندگی موت کی کشمکش میں تھی مگر اسے صہیونی حکام نے اسپتال لے جانے سے روک دیا۔
مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ قابض حکام نے عمایرہ کی بیٹی سارہ کو اسپتال لے جانے سے روک دیا۔ عمارہ سارہ کو القدس کے المقاصد اسپتال لے جانا چاہ رہا تھا۔ وہ عارضہ قلب کا شکار ہے اور اسے سرجری کے لیے اسپتال منتقل کیا جا رہا تھا۔
خیال رہے کہ صہیونی حکام غزہ اور غرب اردن کے فلسطینیوںکو القدس کے اسپتالوں میں لے جانے سے روکنے کی پالیسی پرعمل پیرا ہیں۔ اگر کسی کو القدس کے سفر کی اجازت دی بھی جاتی ہے تو اسے کڑی شرائط کے تحت یہ اجازت ملتی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیموں اور مقامی فلسطینیوں کا کہنا ہے کہ صہیونی حکام کی طرف سے القدس کے اسپتالوں میں علاج کی اجازت دینے سے انکار دراصل فلسطینیوں کو دبائو میں لانے کا مکروہ حربہ ہے۔