اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس کے سیاسی شعبے کے سابق سربراہ خالد مشعل نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے عرب ممالک صہیونی طاغوتی قوتوں کے مہرے ثابت ہوں گے۔ اسرائیل انہیں اپنے مقاصد کے حصول کے لیے استعمال کرے گا اور وقت آنے پرانہیں تنہا چھوڑ دے گا۔ اسرائیل ان ممالک کو اپنے تزویراتی مقاصد کے لیے استعمال کرتے ہوئے ان میں بیداری پیدا ہونے سے روکنے کی ہرممکن کوشش کرے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس رہ نما نے کہا کہ اسرائیل کے ساتھ صہیونی ریاست کے ساتھ دوستی کے معاہدے کرنا بنیادی انسانی، اسلامی اور عرب روایات کے ساتھ اور مسلم امہ کی تزویراتی مفادات کے متصادم ہے۔
خالد مشعل کا کہنا تھا کہ اسرائیل پورے خطے کے ممالک کو اپنے زیرنگیں کر کے انہیں اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل کا اصل مقصد پورے خطے پر اپنی بالادستی قائم کرنا ہے۔
قطر کے دارالحکومت ‘دوحا’ میں عالم اسلام اور مستقبل کے مواقع’ کے عنوان سے منعقدہ ایک سیمینار سے خطاب میں خالد مشعل نے اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے ممالک کی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تم یہ سمجھتے ہو کہ اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کر کے تم یہ سمجھتے ہو کہ صہیونیوں کی تمام ہمدردیاں تمہارے ساتھ ہوگئی ہیں۔ یہ تمہاری غلط فہمی ہے۔ تم صہیونی ریاست کے تیار کردہ نقشے پر رنگ بھرنے جا رہے ہو۔ صہیونی ریاست عرب ممالک میں بیداری کو روک کر اپنے مفادات کی تکمیل کے لیے استعمال کرے گا۔
خالد مشعل نے اسرائیل کے ساتھ دوستانہ معاہدوں کو فلسطینی قوم کی پیٹھ پر خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے ممالک فلسطینی قوم کی غموں کو نہیں سمجھ سکے۔ وہ صرف اپنے مادی مفادات اور اقتدار کا تحفظ حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ تاہم فلسیطنی قوم عرب ۔ اسرائیل دوستی سے کمزور نہیں ہوں گے بلکہ فتح اور نصرت فلسطینی قوم کا مقدر ہوگی۔
خالد مشعل نے عرب ممالک میں جاری بحرانوں اور ان کے حل کے طریقہ کار پرتنقید کی اور کہا کہ عرب دنیا کو اپنے مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کی راہ اپنانی چاہیے۔ خطے میں اسرائیل کے استعماری گھوڑے کی لگامیں پکڑنے والے مسلمانوں، عرب ممالک اور عالم اسلام کے خیر خواہ نہیںہوسکتے۔