اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ غاصب صہیونی دشمن تین اطراف سے فلسطینی قوم پر حملہ آور ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی انتظامیہ قضیہ فلسطین کا وجود ختم کرنے کے لیے صہیونی ریاست کی پشت پناہی کررہی ہے۔
ترکی سے نشر ہونے والے نیٹ ٹی وی کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ فلسطینی قوم کے خلاف تین محاذوں اور اطراف میں پہلا محاذ سیاسی ہے۔ اس میں امریکا اور اسرائیل دونوں برابر کے مجرم ہیں جو سیاسی جوڑ توڑ کے ذریعے فلسطینی قوم کے حقوق کی سودے بازی کررہے ہیں۔
دوسرا پہلو سیکیورٹی اور فوج کا ہے۔ اسرائیلی فوج چوبیس گھںٹے اور ہفتے کے سات دن نہتے فلسطینیوں پرطاقت کا استعمال کرتی ہے۔
فلسطینی قوم غزہ کے علاقے میں تین خوفناک جنگیں دیکھ چکے ہیں۔ اسرائیل نئے ہتھیاروں کی تیاری کے بعد انہیں فلسطینیوں پر استعمال کرتا اور ان کے تجربات کرتا ہے۔ ان تین جنگوں میں ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہوگئےجب کہ ہزاروں کی تعداد میں مکانات تباہ ہوئے۔
اسماعیل ھنیہ کا کہنا تھا کہ دشمن کی طرف سے مسلط کردہ تیسرامحاذ اقتصادی اور معاشی ہے۔ غزہ کی پٹی کے دو ملین لوگوں کا گذشتہ چودہ سال سے معاشی محاصرہ جاری ہے۔
اسرائیلی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت فلسطینی قوم کو معاشی طور پر دیوالیہ اور تباہ کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے فلسطینی قوم کے حقوق کی حمایت کے حوالے سے ترک عوام اور حکومت کے کردار کی تحسین کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2010ء میں نو ترک رضا کاروں نے غزہ کی پٹی کے محصورین کے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔
اسماعیل ھنیہ نے فلسطینی قوم کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو افسوسناک قرار دیا اور کہا کہ فلسطینی قوتوں کے باہمی اختلافات کا فائدہ صرف دشمن کو پہنچ رہا ہے۔