اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے کہا ہے کہ جماعت کے بانی الشیخ احمد یاسین (شہید) تاریخ کا معجزہ اور مسلم امہ اور قضیہ فلسطین میں فرق کرنے والی علامت کے ساتھ ساتھ عطیہ خدا وندی تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ الشیخ احمد یاسین شہید ہوچکے ہیں۔ مگران کے اصول اور تنظیم زندہ وجاوید ہیں۔ ان کے اصول مزید پھیل رہے ہیں اور ان کی قائم کردہ تنظیم پھل پھول رہی ہے۔
دوحا منعقدہ الشیخ احمد یاسین کی زندگی کے حوالے سے ایک فورم سے خطاب میں اسماعیل ھنیہ نے الشیخ احمد یاسین کےساتھ گذرے دن اوران کی یادوں پربات کرتے ہوئے کہا کہ الشیخ احمد یاسین اس دن پیدا ہوئے جب ارض فلسطین میں سنہ 1936ء کومسلح تحریک کا آغاز ہوا۔ یہ وہی سال ہے جب ارض فلسطین میں غاصب صہیونیوں کی توسیع پسندانہ اقدامات کے خلاف فلسطینیوں نے علم جہاد بلند کیا۔
انہوں نے الشیخ احمد یاسین کی پیدائش سے شہادت تک زندگی کے طویل، جہاد اور تحریک آزادی پرمبنی سفر کی تفصیلات بیان کیں۔ مقبوضہ الجورہ میں الشیخ احمد یاسین کی شہادت، ہجرت، دینی، سیاسی اور دعوتی سرگرمیوں، حماس کےقیام،جہاد ، مزاحمت اور شہادت تک زندگی کے اہم اقدامات، فیصلوں اور واقعات کا احاطہ کیا۔