صہیونی ریاست کے سینیر حکام اور اعلیٰ اتھارٹی انتہائی احتیاط کے ساتھ یہودی آباد کاروں کی مسجد اقصیٰ پر دھاووں کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔آج جمعرات کے روز خدشہ ہے کہ یہودی آباد کار انسانی زنجیر کی شکل میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہوں گے اور مسلمانوں کے اس مقدس مقام کی ریاستی سرپرستی میں ایک بار پھر بے حرمتی کا آغاز کریں گے۔
حال ہی میں اسرائیل کی انتہا پسند یہودی تنظیموں نے نام نہا صہیونی سپریم کورٹ میں ایک درخواست دی ہے جس میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ وہ کرونا کی وجہ سے عاید کی جانے والی پابندیاں ختم کرتے ہوئے انہیں حرم قدسی میں داخلے کی اجازت فراہم کرے۔ ان تنظیموں کی طرف سے کہا گیا ہے کہ عدالت اپنے فیصلے میں کم سے کم ۱۰ افراد پر مشتمل گروپوں کو حرم قدسی تک پہنچنے کی اجازت دے۔
فلسطینیوں کا انتباہ
یہودی آبادکاروں کی جانب سے مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کی خاطر وہاں پر دھاووں کی اجازت کے حصول کی درخواست پر فلسطینی شخصیات اور علما نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔
فلسطینی قیادت کا کہنا ہے کہ یہودی آباد کار ایک بار پھر کرونا کی آڑمیں مسجد اقصیٰ میں گھس کر مقدس مقام کی بے حرمتی کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں اور اسرائیلی عدالت اور حکومت انہیں ایسا کرنے کی اجازت دینے والی ہے۔
فلسطینی قانون دان اور القدس امور کے ماہر خالد زبارقہ نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک ایسا ملک ہے جس کے سرکاری اداروں، حکومت اور اعلیٰ سطح پر انتہا پسند یہودیوں کا قبضہ ہے اور فیصلہ سازی کے زیادہ تر اختیارات انہی کے ہاتھ میں ہیں۔ وہ اسے مسجد اقصیٰ اور القدس کے خلاف اپنی سازشوں کے لیے کھلے عام استعمال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمعۃ الوداع قریب آ رہا ہے اور یہودی آباد کار کروناکی آڑ میں مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے اور مسلمانوں کے جذبات کو مشتعل کرنے کی دانستہ کوشش کر رہے ہیں۔
تاریخی موقع
فلسطینی دانشور خالد زبارقہ کا کہنا ہے کہ یہودی آبادکار ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت مسجد اقصیٰ میں گھس کر تلمودی تعلیمات کے مطابق مذہبی رسومات ادا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت اور یہودی آباد کار کرونا کی وجہ سے فلسطینی نمازیوں پر مسجد اقصیٰ میں داخلے پرپابندی کے موقعے سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرونا سے ناجائز فائدہ اٹھانا اور اس کی آڑ میں مسجد اقصیٰ کی بے حرمتی کرنا ناقابل معافی جرم ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو اس پرپوری مسلم امہ کو قبلہ اول کے تحفظ کے لیے آزواز بلند کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حالات قبلہ اول میں کسی مذہبی اجتماع اور اجتماعی عبادت کے لیے موزوں نہیں کیونکہ وبا کی وجہ سے لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہے مگر دوسری طرف یہودی شرپسند کرونا کی پابندیوں کی کوئی پرواہ نہیں کرتے۔ البتہ مسلمان اسلامی تعلیمات اور علما کے مشوروں پرعمل درآمد پر یقین رکھتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاھو نے کہا کہ وہ ۱۰۰ افراد کے ایک جگہ جمع ہونے پرپابندی کے اعلان پرعمل درآمد کرائیں گے۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ غرب اردن اور القدس کے دوسرے علاقوں سے فلسطینیوں کی مسجد اقصیٰ میں نماز کے لیے آمد پرپابندی لگائیں۔