اسلامی جمہوریہ ایران نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقوں کو نام نہاد صہیونی ریاست کا حصہ قرار دینے کے لیے جاری لابنگ اور یہودی کالونیوں کی مسلسل توسیع کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ غرب اردن کے علاقوں کو سنہ 1948ء کی فلسطینی اراضی کا حصہ قرار دیتےہوئے اسرائیل میں شامل کرنا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بدنام زمانہ منصوبے’صدی کی ڈیل’ پرعمل درآمد کا حصہ ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان عباس موسوی نے ایک بیان میں کہا کہ غرب اردن کو اسرائیل کی مختاری میں لانے کے اقدامات بین الاقوامی قوانین کی توہین اور خطے اور عالمی امن و سلامتی کو خطرے میں ڈالنے کے مترادف ہیں۔
ترجمان نے اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے فلسطین کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور اسرائیلی توسیع پسندانہ سرگرمیوں کی روک تھام کے لیے فوری حرکت میں آنے کا مطالبہ کیا۔
ایران نے الزام عاید کیا کہ اسرائیلی ریاست کرونا کی وبا سے ناجائز فایدہ اٹھا کر فلسطینی علاقوں میں اپنے توسیع پسندانہ عزائم کو آگے بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم کرونا کےساتھ صہیونی ریاست کے غاصبانہ قبضے، ناکہ بندی اور تباہ کن اقتصادی پابندیوں کا سامنا کرر ہی ہے۔