اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے غزہ کی پٹی کے علاقے میں جماعت کے صدر یحییٰ السنوار نے کہا ہے کہ غزہ کے علاقےمیں کرونا وائرس کی وجہ سے لاک ڈائون کا فیصلہ نہیں کیا گیا۔
الاقصیٰ ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے السنوار نے کہا کہ غزہ کی پٹی میں مسافروں کی آمد ورفت جاری رہے گی اور ابھی حالات ایسے نہیں کہ غزہ میں لاک ڈائون کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر غزہ میں انسانیت اور انسانی حقوق کی بات کی جائے تو غزہ میں کینسر کے 400 مریضوں کو بھی دیکھنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے علاقے میں کرونا غرب اردن کی گذرگاہوں سے آسکتا ہے مگر سرحدی چوکیوں پر پہرا سخت کردیا گیا ہے۔
حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ ہم نے پانچ فروری کو غزہ کی پٹی میں لاک ڈائون کے بارے میں غور کیا اور اس حوالے سےانتظامات کیے تھے۔ ہم نے رفح گذرگاہ پر صرف دو روز کے اندر اندر قرنطینہ سینٹر قائم کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ کے علاقے خان یونس میں قرنطینہ سینٹر قائم کرنے میں کافی دشواریاں تھیں۔ اس لیے ہم نے چین سے واپس آنے والے فلسطینیوں کے لیے رفح کی گذرگاہ پرہی قرنطینہ مرکز قائم کرلیا تھا۔
یحییٰ السنوار کا کہنا تھا کہ رفح میں 54 کمروں پر مشتمل قرنطینہ اسپتال قائم کیا گیا ہے جس کے قیام پر ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر خرچ ہوئے۔ اس سینٹر میں بیرون ملک سے لوٹنے والے فلسطینیوں اور دوسرے افراد کو رکھا جاتا ہے۔
مارچ میں نے ہم نے غزہ کی پٹی میں لاک ڈائون کا حتمی فیصلہ کیا۔ اس کے لیے ہم نے باہر سے آنے والوں کو قرنطینہ منتقل کرنے کا فیصلہ کیا اور دیگر شہریوں سے عہد لیا کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔
ایک سوال کے جواب میں حماس رہ نما نے کہا کہ جب غزہ کے عمرہ زائرین واپس لوٹے تو اس وقت سعودی عرب اور مصر میں کرونا کے قابل ذکر کیسز نہیں تھے۔
اس لیے ہم نے احتیاطا واپس آنے والے عمرہ زائرین کو گھروں میں رہنے کی تاکید کی۔ جب ہم نے محسوس کیا کہ گھروں میں نظر بندی کافی نہیں تو ہمیں قرنطینہ مرکز قائم کرنا پڑا۔ 14 مارچ سے بیرون ملک سے لوٹنے والے ہرشخص کو قرنطینہ میں رکھا جاتا ہے۔