جمعه 15/نوامبر/2024

وادی اردن کے فلسطینی بچوں کو تعلیم سے محروم رکھنے کا مقصد کیا ہے؟

اتوار 1-مارچ-2020

فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے وادی اردن کے عرب باشندوں کے بچوں کی تعلیم کو نظرانداز کرنے اور قابض حکام کی طرف سے عرب آبادی پرآہنی پنجوں سے گرفت کے نتیجے میں وادی کے 600 بچے تعلیم جیسے بنیادی اور اساسی حق سے محروم ہوگئے ہیں۔

وادی اردن کے شمالی وادی میں ایک درجن سے زیادہ بدو عرب قبائل آباد ہیں۔ یہ لوگ اپنے بچوں کو محفوظ تعلیم کی فراہمی کے لئے جدوجہد کررہے ہیں ، لیکن زبردستی بے دخلی کے غیرمعمولی واقعات کے باعث وہاں کی فلسطینی عرب آبادی کو مستقل بنیادوں پراپنے بچوں کو تعلیم دلانے میں ناکام ہو رہے ہیں۔

ایک مقامی تجزیہ نگار علی صوافطہ کا کہنا ہے کہ سمرہ، الحدیدیہ، المالح اور یزرا کے علاقوں میں کم سے 600 ایسے بچے موجود ہیں جو اسکول جانے کے قابل ہیں مگر اسرائیلی ریاست نے ان بچوں سے ان کا تعلیم کاحق سلب کرر کھا ہے۔

علی صوافطہ نے ہمارے نامہ نگار کو بتایا کہ بنیادی و ثانوی تعلیم کی ضمانت وادی اردن کے بدو فلسطینی قبائل کے بچوں کا حق ہے مگر ان قبائل کی طوباس اور طومان میں مسلسل نقل مکانی کی وجہ سے ان کا یہ حق مسلسل تباہ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے اس موقع پر وادی اردن کے استحکام کی حمایت کرنے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ شہریوں کو ان حقوق کی فراہمی کا معیار ،قیمت اور تعداد کا حساب لگا کر ناپا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا ہمارا مطالبہ ہے کہ وادی اردن میں فلسطینی شناخت کو محفوظ کیا جائے۔

مزاحمت کا فقدان

علی صوافطہ کی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے ایک مقامی معلمہ منیٰ بشارات نے مرکزاطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مقامی شہر کی طرف سے وادی اردن کےفلسطینی بچوں کے حقوق کے لیے جدو جہد کررہے ہیں مگریہ جدو جہد صرف رضاکارانہ سرگرمیوں تک محدود ہے۔ دوسری طرف ایک بڑا خلا ہے جسے حکومت کو پُر کرنا ہے مگر حکومت اور فلسطینی اتھارٹی کا کہیں وجود بھی دکھائی نہیں دیتا۔

اس نے ہمارے نمائندے کو مزید بتایا کہ ہم  فلسطینی اتھارٹی کی وزارتِ تعلیم سے ان کے لیےساتذہ کی بھرتی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ ان بدو قبائل کو اسکولوں کے لیے خیمہ نما شیلٹرز فراہم کیے جاسکتے ہیں۔ اس طرح کا کوئی ایک شیلٹر 1500 ڈالر تک بن سکتا ہے اور اسے ایک سے دوسرے مقام پر حسب ضرورت منتقل بھی کیا جاسکتا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں منیٰ بشارات کا کہنا تھا کہ وادی اردن کے بدو عرب باشندے پہاڑوں، وادیوں اور میدانوں میں نقل مکانی کرتے رہتے ہیں اور دوسری طرف ہمارا سامنا یہودی بستیوں سے ہوتا ہے۔ ہماری بار بار نقل مکانی اور گھروں سے بے گھرہونا ہمارے بچوں کی تعلیم اور ان کے مستقبل کو تباہ کرنے کا موجب بن رہا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی