اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے امریکا کے نام نہاد امن منصوبے صدی کی ڈیل کو خطے میں تباہی کا ایک نیا حربہ قرار دیا ہے۔ حماس کا کہنا ہے کہ امریکا نے جو منصوبہ پیش کیا ہے وہ امن کا ذریعہ نہیں بلکہ پورے خطے میں تباہی اور بربادی کا پیش خیمہ ثابت ہوگا۔ یہ منصوبہ ایک ایسے وقت میں پیش کیاگیا ہے جب پہلے ہی سے پورا خطہ تباہی کی لپیٹ میں ہے۔ امریکی سازشی منصوبہ اس تباہی میں مزید اضافہ کرے گا۔
حماس نے امریکا اور اسرائیل کو کو بدی کی قوتیں قرار دیا اور کہا کہ سنچری ڈیل بدی کی شیطانی قوتوں کی مکروہ چال ہے۔ یہ سازش ٹرمپ اور نیتن یاھو جیسے امن دشمن عناصر نے پیش کی ہے جس کا مقصد قضیہ فلسطین کو تباہ کرنا اور فلسسطینی قوم کے حقوق اور ان کے مستقبل کی قیمت پر صہیونی ریاست کو مضبوط کرنا ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکا کا پروگرام امن کے لیے نہیں بلکہ بدامنی کا ذریعہ بنے گا۔ اس کی تمام تر ذمہ داری امریکی انتظامیہ اور قابض ریاست پرعاید ہوگی۔
حماس کا کہنا ہے کہ امریکی منصوبے صدی کی ڈیل کے اعلان کے وقت بعض عرب اور یورپی ممالک کے مندوبین اور وزراء کی شرکت شرمناک ہے۔ یہ منصوبہ اسرائیل کو فلسطینی قوم پر اپنے جرائم کو مزید بڑھانے کا موقع فراہم کرے گا۔ فلسطینی قوم کی تحریک آزادی کو جرم قرار دے کر اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کو سند جواز فراہم کی گئی ہے۔
بیان میں تمام فلسطینی قوتوں اور عالم اسلام پر زور دیا گیا ہے کہ وہ امریکا کے صدی کی ڈیل منصوبے کے خلاف ایک موقف اختیار کرکے قابض صہیونی ریاست اور امریکی سازشی منصوبوں کو ناکام بنائیں۔