اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے انکشاف کیا ہےکہ وزیر دفاع نفتالی بینیٹ نے مقبوضہ مغربی کنارے کے ‘سیکٹر C’ میں یورپی یونین کی مالی معاونت سے فلسطینی اتھارٹی کی تعمیرات پرپابندی کا منصوبہ تیار کیا ہے۔
عبرانی اخبار’یسرائیل ھیوم’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع نے یہ منصوبہ اس لیے تیار کیا ہے تاکہ ‘سیکٹر C’ میں فلسطینی اتھارٹی کو اپنا کنٹرول مضبوط کرنے سے روکا جاسکے اور اسرائیلی سول ایڈمنسٹریشن اور دیگر اداروں کو اس سیکٹر میں اپنی سرگرمیوں کوآگے بڑھانے کا موقع فراہم کیا جاسکے۔
اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نفتالی بینیٹ نے یہ منصوبہ فوج کی سینٹرل کمانڈ، غرب اردن میں تعینات سیکیورٹی کمانڈ، حکومتی رابطہ کار، سول ایڈمنسٹریشن اور متعلقہ حکومتی عہدیداروں کے سامنے پیش کیا ہے۔
اس حوالے سے اسرائیلی وزیر دفاع نے حکومت، فوج، آئینی حلقوں اور دیگر حکام کے سامنے بھی اپنا منصوبہ پیش کیا ہے۔ اس منصوبے میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی یورپی یونین اور بعض دوسرے ڈونر ممالک کے تعاون سے غرب اردن کے ‘سیکٹر C’ پراپنا تسلط مستحکم کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کو اس سے ہرصورت میں روکنا ہوگا۔
بینیٹ کا کہنا ہے کہ گذشتہ دو سال کےدوران فلسطینی اتھارٹی کی زیرنگرانی ‘سیکٹر C’ میں 1000 املاک کی تعمیر شروع کی گئی۔ ان میں سےبیشتر ابھی تک زیرتکمیل ہیں اور ان کی فنڈنگ یورپی ممالک کی طرف سے کی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ ‘سیکٹر C’ غرب اردن کے 60 فی صد رقبے پرمشتمل ہے۔ سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو معاہدے میں غرب اردن کو تین سیکٹرزمیں تقسیم کیا گیا تھا۔ سیکٹر سی میں دو لاکھ فلسطینی آباد ہیں اور اس میں 25 قصبے اور گائوں ہیں جن میں سیکڑوں مکانات ہیں۔
اسرائیل کو خدشہ ہے کہ اگر اس سیکٹر پر فلسطینی اتھارٹی کو اپنی مرضی کے تحت تعمیرات جاری رکھنے کی اجازت دی گئی تو یہ علاقہ اسرائیلی کنٹرول سے نکل سکتا ہے اور اس پر فلسطینی اتھارٹی کا کنٹرول مضبوط ہو سکتا ہے۔