سفید چینی موٹاپے اور دانتوں کے مسائل کا شکار ہونے کے ساتھ کئی دوسری خطرناک بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔ تاہم خوش قسمتی سے سفید چینی کے متبادل بھی موجود ہیں جو چینی سے کم سے کم خطرناک ہیں۔
سفید چینی کے 100 گرام میں 400 حرارے پائے جاتے ہیں اور اس میں کوئی ایک وٹا من بھی نہیں ہوتا۔
غذائی اعتبار سے سفید چینی صرف موٹاپے کا باعث بنتی ہے اور آپ کم حراروں والی میٹھی چیزیں کھانا چاہتےہیں تو چینی کو ترک کردیں اور اس کے متبادل کو تلاش کریں۔
زیلٹن میں شوگر کی 40 فی صد کم مقدار پائی جاتی ہے مگراس کا وافر استعمال کرنےسے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ پیٹ پھولنے کا باعث بن سکتی ہے۔
ایرٹیریٹول میں شکر کے اثرات بہت کم ہوتے ہیں اور یہ جسم میں کولسٹرول کی مقدار میں اضافے کا باعث نہیں بنتا۔
اسٹیویا شکر روٹین کی چینی کی مقدار 300 گنا پائی جاتی ہے۔ اسے غذائی مواد میں شامل کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ اس کا سفید سفوس حراروں سے خالی ہوتا ہے مگر کوشش کرنی چاہیے کہ اس کا کم سے کم استعمال کیا جائے۔
تازہ پکا ہوا کیلا ہرقسم کے کیمیائی مواد سے خالی ہوتا ہے۔ اس میں مٹھاس کی مقدار کافی ہوتی ہے۔ اگرچہ بسکٹوں سے کیلا زیادہ مفید ہے مگر شوگر کے شکار افراد کو اسے کھانے میں محتاط رہنا چاہیے۔
شہد کو بہت سی بیماریوں کا علاج گردانا جاتا ہے۔ چینی کی نسبت اس میں حراروں کی مقدار بہت کم پائی جاتی ہے۔اس میں پرٹین، وٹامنز اور دھاتوں کی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔ تاہم شوگر کے شکار افراد کو شہد کا بھی کم ہی استعمال کرنا چاہیے۔
کھجور میں وٹا من 6 کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ اس میں آئرن، میگنیشیم کے طبی خواص بھی پائے جاتے ہیں۔ ذیابیطیس کے مریضوں کو کھجوروں کے استعمال میں احتیاط سے کام لینا چاہیے۔ اس علاوہ کھجوریں دانتوں کے مسائل کا بھی باعث بن سکتی ہیں۔