جمعه 15/نوامبر/2024

فلسطینیوں پر ظلم کی انتہا ہوگئی مگر عالمی ضمیر مردہ ہے: ایردوآن

بدھ 25-ستمبر-2019

ترکی کے صدر رجب طیب اردوآن نے منگل کی شام اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا ہے کہ اسرائیل کی فلسطینی علاقوں پر قبضے کی اشتہا مسلسل بڑھتی جا رہی ہے۔ صہیونی ریاست فلسطینی قوم کا حق خود ارادیت سلب کر کے ان کی اراضی پر غاصبانہ قبضے کا غیر قانونی سلسلہ مسلسل جاری رکھے ہوئے ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ترک صدر کے خطاب کا بیشتر حصہ فلسطینی قوم کے حقوق اور اسرائیلی ریاست کے توسیع پسندانہ مظالم پر مشتمل تھا۔ انہوں نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں موجود عالمی قیادت کو فلسطین کا نقشہ پیش کیا جس میں اس نے دکھایا کہ اسرائیلی ریاست کئی دہائیوں سے  کس طرح فلسطینی سرزمین کو غصب کررہی ہے۔

انہوں نے استفسار کیا کہ اسرائیل کہاں ہے؟ اس کی سرحدیں کہاں شروع اور کہاں ختم ہوتی ہیں۔ اس میں کون کون سے علاقے شامل ہیں۔ سنہ 1947ء کے بعد سے اب تک فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کا غاصبانہ قبضہ مسلسل پھیلتا جا رہا ہے۔

صدر طیب ایردوآن نے حاضرین کو بتایا کہ سنہ 1947ء میں صرف فلسطین کے نام سے یہ علاقہ جانا جاتا تھا۔ اس پر اسرائیلی ریاست کا قیام کیسےعمل میں لایا گیا۔ یہ پوری منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔ سنہ 1948ء میں فلسطین میں ایک غیرقانونی ریاست قائم کی گئی۔ اور سنہ 1967ء میں اس علاقے میں مزید توسیع کی گئی۔

ترک صدر نے کہا کہ آج فلسطینی مملکت کا کوئی وجود نہیں، گویا فلسطینی مملکت تھی ہی نہیں۔ سنہ 1967ء کی سرحدوں کے اندر مشرقی بیت المقدس کے دارالحکومت پر مشتمل فلسطینی ریاست قائم کی جانی چاہیے۔

انہوں نے امریکا کے امن منصوبے "صدی کی ڈیل” کا ذکر کرتے فلسطینی قوم اور عالم اسلام فلسطینیوں کے لیے کوئی غیر منصفانہ منصوبہ قبول نہیں کرے گا۔

انہوں نے پوچھا کہ "کیا صدی کی ڈیل کا ہدف فلسطینی ریاست کا خاتمہ اور دنیا کو خون سے غرق کرنا ہے؟”

ایردوآن نے اس بات کی نشاندہی کی کہ اقوام متحدہ نے "اسرائیل” کے خلاف کئی قراردادیں منظور کیں مگران پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ انہوں نے حیران ہوتے ہوئے کہ "اقوام متحدہ کا کیا کردار ہے۔ اگر ان قراردادوں پر عملدر آمد نہ کیا گیا اور مظلوم کو انصاف نہیں دیا جاتا تو اس ادارے کی کیا حیثیت ہے”۔

ترک صدر نے کہا کہ دنیا فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی ریاستی دہشت گردی پر خاموش تماشائی ہے۔ چند روز قبل بیت المقدس میں قلندیا چوکی پر اسرائیلی فوجیوں نے ایک نہتی فلسطینی خاتون کو یہ جان کرگولیاں ماریں کہ اس کے پاس کوئی اسلحہ نہیں۔ وہ چاہتے تو اسے پکڑ بھی سکتے تھے مگر فلسطینیوں کی نسل کشی اسرائیلی ریاست کا وطیرہ بن چکی ہے۔ اس پرعالمی ادارے اور بین الاقوامی برادری خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں مسلمانوں پر مظالم ڈھائے جا رہے ہیں مگر عالمی ضمیر گہری نیند سویا ہوا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی