ترکی کے صدر رجب طیب ایردآن نے باور کرایا ہے کہ ان کا ملک امریکا کی طرف سے پیش کردہ ‘صدی کی ڈیل’ منصوبے کو کلی طور پرمسترد کرتا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی امن منصوبے کا مقصد فلسطینیوں کو ان کے حقوق دلانا نہیں بلکہ فلسطین پر اسرائیل کا ناجائز تسلط مضبوط کرتے ہوئے قضیہ فلسطین کا تصفیہ کرنا ہے۔
گذشتہ شام ایک تقریب سے خطاب میں صدر طیب ایردوآن نے کہا کہ ترکی کے لیے امریکا کے مشرق وسطیٰ امن منصوبے کو قبول کرنا ناممکن ہے۔
قبل ازیں ترک صدر یہ عہد کر چکے ہیں کہ وہ امریکا کےسازشی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکی منصوبے کا مقصد خطے کو مزید ٹکڑوں میں تقسیم کرنا ہے۔
خیال رہے کہ موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سنہ 2016ء کو اپنی انتخابی مہم کے دوران فلسطینیوں اور اسرائیل کے درمیان جاری تنازع کے حل کا وعدہ کیا تھا۔ بعد ازاں ان کے اس مجوزہ امن پرگرام کو ‘صدی کی ڈیل’ کے طور پر متعارف کرایا گیا۔
امریکا کے ‘صدی کی ڈیل’ منصوبے کے بعض پہلو حال ہی میں صدر ٹرمپ کے مشیر اور ان کے داماد جیرڈ کشنر نے بے نقاب کیے۔ اس کے علاوہ اس منصوبے کے حوالے سے بہت سی قیاس آرائیاں اور مفروضے سامنے آ رہے ہیں۔ فلسطینی قوم نے متفقہ طور پر امریکا کے ‘صدی کی ڈیل’ منصوبے کو مسترد کردیا ہے۔