فلسطینی اتھارٹی کی جیل میں ایک نام نہاد الزام کے تحت پابند سلاسل دو شیزہ 23 سالہ آلاء فہمی بشیر کےساتھ سوشل میڈیا پرمکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔
سوشل میڈیا پر سماجی کارکنوں نے اسیرہ آلاء فہمی بشیرکی گرفتاری کی شدید مذمت کی ہے۔ سماجی کارکنوںنے آلاء کےخلاف عاید کردہ الزام غیرذمہ دارنہ اور ناقابل فہم قرار دیا ہے۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ آلاء بشیر کو ظالمانہ انداز میں جیل میں ڈالا گیا ہے۔ سماجی کارکنوں کاکہنا ہے کہ آلاء بشیر کو اس کے آزادانہ طرز عمل اور انسانی کے کارکنوں کی حمایت میں آواز بلند کرنے کی پاداش میں جعلی الزامات کے تحت پابند سلاسل کیا گیا ہے۔ کارکنوںکا کہنا ہےکہ فلسطینی اتھارٹی کےسیکیورٹی حکام نے آلاء بشیرپرفلسطینی اتھارٹی کے خلاف سازش کا الزام عاید کیا گیا ہے۔ ان پر فلسطینی اتھارٹی کوعدم استحکام سے دوچار کرنے کا الزام عاید کیا گیا ہے۔
آلاء بشیر کو عباس ملیشیا نے 9 مئی کوعباس ملیشیا نے مسجد عثمان بن عثمان کو جینصافوط میں اس وقت حراست میں لیا تھا جب وہ مسجد سے ملحقہ بچوں کو قرآن کریم پڑھاتے ہوئے حراست میں لے لیا تھا۔ آلاء کی گرفتاری کے وقت عباس ملیشیا کے 25 اہلکاروںنے مسجد پر چھاپہ مارا۔ ان میں بعض سادہ کپڑوں اور بعض سرکاری وردی میں ملبوس اہلکارشامل تھے۔ گرفتاری کےبعد تین دن تک اسے وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور 12 مئی کو پراسیکیوٹر جنرل کے سامنے پیش کیا گیا۔