رمضان المبارک مقبوضہ بیت المقدس کی مارکیٹوں میں زندگی واپس لے آیا ہے۔
رمضان المبارک میں یروشلم کے بازار ہمہ وقت مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے پھیری والوں ، دکانداروں اور گاہکوں سے بھرے رہتے ہیں جو مسجد اقصیٰ جاتے وقت قدیم شہر کے بازاروں سے گزر کر جاتے ہیں۔۔
یروشلم کے قدیم شہر کی سڑکوں پر گھومنے کے دوران زائرین مختلف سائز کی خوبصورت لالٹینوں سے سجی دکانوں اور سٹالز سے آنے والی خوشبو سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔
یروشلم کے بازراوں میں قابض اسرائیلی فوج کی جانب سے عائد کردہ ٹیکس کی وجہ سے دکان مالکان کا بہت سی اشیا کو لانا سخت مشکلات کا باعث ہے ، یروشلم میں رمضان المبارک میں بڑی تعداد میں نمازیؤں اور زائرین کی آمدورفت کی وجہ سے بازار خوش حال ہوجاتے ہیں۔
یروشلم کے قدیم شہر میں 2067 دکانیں ہیں جن میں سے 601 بند پڑی ہیں جن میں سے کچھ رمضان المبارک کے دوران فعال ہو جاتی ہیں۔
کامیاب تاجر جواد ابو عمر نے کہا کہ فلسطینی رمضان کے آغاز سے ہی مٹھائیاں اور کھانے پینے کی اشیا خرید لیتے ہیں جبکہ کپڑوں اور جوتوں کی خریداری عید کے قریب ہوتی ہے۔
ابو عمر نے کہا کہ رمضان المبارک کے ساتھ ساتھ سیاحوں کی آمدورفت کی وجہ سے دوسرے علاقوں میں تجارتی سرگرمیاں متاثر ہوئیں ہیں ، انہوں نے فلسطینیوں سے اپیل کی کہ وہ اپنے لوگوں سے تعلقات میں مضبوطی کے لیے یروشلم کے بازاروں کا رخ کریں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ قدیم شہر ، اسکے بازاروں اور مسجد اقصیٰ کے اردگرد خوشی کا سماں ہوتا ہے۔
یروشلم میں صنعت اور چیمبر آف کامرس کے ڈائریکٹر جنرل لؤي الحسيني نے بتایا کہ یروشلم میں رمضان المبارک میں کاروباری سرگرمیاں باب العامود ، خان الیکت، باب الہاد علاقوں میں توجہ کا مرکز ہوتی ہیں جہاں کھانے پینے کی اشیا اور کپڑے فروخت ہوتے ہیں۔
الحسینی نے کہا کہ یروشلم میں رمضان کے دوران بازار تقریبا 24 گھنٹے کھلے رہتےہیں جبکہ عام دنوں کے دوران عبادت گزاروں اور سیاحوں کے شہر میں داخل ہونے کی اسرائیلی پابندی کی وجہ سے شام 5 بجے بند ہو جاتی ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ یروشلم میں اسرائیلی حکام کی جانب سے زبردستی ٹیکسوں کی وصولی کی وجہ سے زیادہ تر دکانیں ،خاص طور پر قصابوں کی دکانیں پورا سال بند رہتی ہیں اور صرف رمضان المبارک میں کھلتی ہیں ۔