اسرائیلی الیکشن کمیشن نےعرب کمیونٹی کے نمائندہ سیاسی اتحاد کو 9 اپریل کو ہونے والے کنیسٹ کے انتخابات میںحصہ لینے سے روک دیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیل کی دو سیاسی جماعتوں’لیکوڈ’ اور ‘عوٹزما یہودیت’ کی طرف سے الیکشن کمیشن کی طرف سے درخواست دی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ عرب اتحاد، عرب سماج پارٹی جس میں جنوبی فلسطین کی تحریک اسلامی اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی شامل ہیں کو اپریل میں منعقد ہونے والے انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق اسرائیلی الیکشن کمیشن کی طرف سے عرب کمیونٹی کی نمائندہ سیاسی جماعتوں کو انتخابات میں حصہ لینے کے حوالے سے رائے شماری کی گئی۔ اس موقع پر 17 ارکان نے عرب ارکان کو انتخابات میںحصہ لینے کے خلاف اور 10 نے حمایت میں رائے دی۔
دائیں بازو کے انتہا پسند سیاست دان اور ‘عوٹزیما یہودیت’ کے امیدوار ایتمار بن غفیر نے کہا کہ عرب ارکان کنیسٹ صہیونی ریاست کے آئین کی پیروی نہیں کررہے ہیں۔ موجودہ عرب رکان کنیسٹ اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں سے ملاقات کرتے اور رہائی پانے والوں کا استقبال کرتے ہیں۔ اس طرح وہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔ ان کا انتخابات میں حصہ لینا صہیونی سلامتی کونقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔
دوسری جانب عرب سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو صہیونی ریاست کے فاشزم۔ نسل پرستی کے فروغ اور عرب کمیونٹی کو نظرانداز کرنے کے مترادف قرار دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی الیکشن کمیشن نے انتخابات سے محروم کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ اسرائیل میں جمہوریت کا کوئی وجود نہیں بلکہ جمہوریت کی آڑ میں انتہا پسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے۔