فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں ہفتہ وار پرامن مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حملوں پر اسرائیل کو انسانیت کے خلاف جرائم کا مرتکب قرار دیے جانے کے بعد صہیونی ریاست کے جرائم کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے سرگرم عالمی کمیٹی کے لندن میں قائم صدر دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پرامن اور نہتے مظاہرین کے خلاف اسرائیلی فوج کے وحشیانہ حربوں کا استعمال ناقابل قبول اور انسانیت کے خلاف کھلم کھلا جرم ہے۔ اسرائیلی فوج کے جرائم کی عالمی سطح پر آزادانہ تحقیقات کر کے جرائم میں ملوث صہیونیوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔
عالمی کمیٹی برائے انسداد ناکہ بندی غزہ کی طرف جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست نے عالمی ادارے میں اسرائیلی فوج کے فلسطینیوں کے خلاف جرائم کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی مذموم کوشش کی گئی تاہم اس کے باوجود بین الاقوامی ادارے اقوام متحدہ میں صہیونی فوج کے جرائم کی تحقیقات کرانے میں کامیاب رہے ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل جنیوا میں اقوام متحدہ کے ایک تحقیقاتی کمیشن نے اپنی رپورٹ میں فلسطین کے علاقے غزہ میں 30 مارچ 2018ء سے جاری مظاہروں کے دوران اسرائیلی فوج کے حملوں پر صہیونی فوج کو جرائم کا مرتکب قرار دیا تھا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل نے 12 سال سے غزہ کا محاصرہ کر رکھا ہے جو بہ ذات خود ایک جنگی جرم ہے۔ عالمی سطح پر غزہ کی ناکہ بندی کے خاتمے کے لیے بھی موثر اقدامات کیے جانے چاہئیں۔