اسرائیلی حکومت اور انتہا پسند تنظیموں کے بعد صہیونی ریاست کا میڈیا بھی مقبوضہ بیت المقدس کے نواحی علاقے "الخان الاحمر” میں فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی اشتعال انگیز مہم میں پیش پیش ہے۔
عبرانی زبان میں شائع ہونے والے اخبار”یسرائیل ھیوم” نے اپنی رپورٹ میں الخان الاحمر سے فلسطینیوں کو زبردستی باہر نکالنے میں تاخیر کرنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اخبار لکھتا ہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے 19 نومبر کو اعلان کیا تھا کہ وہ عن قریب الاخان الاحمر سے فلسطینیوں کو نکال باہر کریں گے مگر کئی ہفتے گذر جانے کے بعد اس اعلان پرعمل درآمد نہیں ہوا ہے۔ ایسے لگتا ہے کہ حکومت فلسطینی بدوئوں کے سامنے بے بس ہوگئی ہے۔
اسرائیلی اخبار نے”الخان الاحمر” قصبے کو فلسطینیوں کی "غیر قانونی بستی” قرار دیا اور دعویٰکیا کہ دس سال قبل فلسطینیوں نے وہاں پر اراضی پر قبضہ کرتے ہوئے یہ بستی تعمیر کی تھی۔ اخباری دعوے کے مطابق الخان الاحمر میں فلسطینی آبادی سابق فلسطینی وزیراعظم سلام فیاض کا منصوبہ تھا جس کا مقصد "سیکٹر C” میں فلسطینی آبادی میں اضافہ کرنا اور اس سیکٹر پر تزویراتی اہمیت کو فروغ دینا تھا۔
اخبار نے مزید لکھا ہے کہ الخان الاحمر میں فلسطینی آبادکاری کے لیے برطانیہ، اٹلی اور یورپی یونین کی طرف سے مالی مدد فراہم کی گئی تھی۔ اخباری رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت نے الخان الاحمر سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے ساتھ ان کی آباد کاری کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ وہاں سے نکالے جانے والے فی خاندان کو زمین، بنیادی ڈھانچے کی سہولت اور 5 لاکھ شیکل نقد امداد دینے کا اعلان کیا مگر اس پرعمل درآمد نہیں کیا جا سکا۔