فلسطین کے علاقےغزہ کی پٹی کی لیبریونین کے چیئرمین نے کہا ہےکہ 2018ء غزہ کی معیشت کی تباہی کا سال ثابت ہوا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رواں سال کے دوران غزہ میں غربت اور بے روزگاری کے نئے ریکارڈ قائم کیے گئے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطین لیبر یونین کے چیئرمین علی الحایک نے ایک بیان میں کہا کہ 2018ء غزہ میں اقتصادی شرح نمو، سرمایہ کاری، روزگار اورغربت کےحوالے سے بدترین سال ثابت ہوا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کی معاشی ابتری کی کئی وجوہات ہیں جن میں اسرائیل کی مسلط کردہ ناکہ بندی، فلسطینی اتھارٹی کی انتقامی پابندیاں اور فلسطینی دھڑوں میں پائے جانے والےا ختلافات اہم ترین وجوہات ہیں۔
ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں علی الحایک کا کہنا تھا کہ غزہ میں بے روزگاری کے نئے ریکارڈ قائم کیے گئے۔ رواں سال کے آخری سہ ماہی میں بےبے روزگار افراد کی تعداد 2 لاکھ 95 ہزار سے زاید ہے۔ کل بے روزگاری کا یہ کل 54 اعشاریہ 9 فی صد ہے۔ 55 فی صد شہری غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں جب کہ غزہ کے 60 فی صد شہریوں کے پاس کوئی متبادل اقتصادی اور معاشی آپشن نہیں۔
علی الحایک کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی میں جامعات کے دو لاکھ 25 ہزار فضلاء بے روزگار ہیں۔ ان کا کہناتھا کہ غزہ کے 80 فی صد تاجروں نے غزہ کی پٹی سے اپنا کاروبار منتقل کرنے یا کاروبار ترک کرنے پرغورشروع کیا ہے۔