اسرائیل کے ایک عبرانی اخبار”معاریف” نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ سنہ 2008ء کو غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی مسلط کی گئی جنگ کے دوران اس وقت کے اسرائیلی وزیر دفاع ایہود باراک نے فلسطین کی شہری آبادی پر بمباری کا حکم دیا تھا۔
عبرانی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جنگ کا پانسا پلٹنے کے لیے ایہود باراک نے اس وقت کے آرمی چیف اور دیگر سینیر فوجی قیادت کو احکامات دیے تھے کہ وہ غزہ کی پٹی پرحملوں کے دوران سول آبادی کو بے دریغ نشانہ بنائیں۔
عبرانی اخبار کے مطابق ایہود باراک کے ایک فوجی آرڈر جاری کیا جسے غیرقانونی احکامات اور جنگی جرائم کے زمرے میں لایا جاسکتا ہے۔ انہوں نے فوج کو حکم دیا تھا کہ وہ بھاری توپ خانے سے غزہ کی پٹی میں بلا امتیاز شہری آبادی کو نشانہ بنایا جائے۔
انہوں نے حکم دیا کہ فوج کو جس علاقے میں القسام بریگیڈ یا کسی دوسرے عسکری گروپ کی جنگجوئوں اور ان کے اسلحے کی موجودگی کا شبہ ہو اس کی اینٹ سے اینٹ بجا دی جانی چاہئے اس کے نتیجے میں شہری آبادی ہی کیوں نشانہ نہ بنے۔ اس حکم کے بعد دسمبر 2008ء کو اسرائیلی فوج نے غزہ پر ایک ہی وقت میں زمینی، فضائی اور سمندری اطراف سے حملے شروع کر دیے تھے۔
معاریف نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ایہود باراک کو غزہ میں حماس کی راکٹ کی صلاحیت پر بہت غصہ تھا اور وہ طاقت کے بے دریغ استعمال سے حماس کی اس دفاعی صلاحیت کو ختم کرنا چاہتے تھے۔ اس لیے انہوں نے غزہ کے انتہائی گنجان آباد علاقوں پر بمباری کے احکامات دیئے تھے۔
خیال رہے کہ غزہ کی پٹی میں 2008ء کو مسلط کی گئی جنگ 21 دن تک جاری رہی۔ صہیونی فوج کی ننگی جارحیت کے نتیجے میں ایک ہزار سے زاید فلسطینی شہید اور ہزاروں زخمی ہوگئے تھے۔