ترکی کے صدر رجب طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کا یہ بیان کہ وہ صحافی جمال خاشقجی کے قتل میں ملوث نہیں قابل اعتبار نہیں۔ یہ بیان صرف سعودی عرب کے مفاد میں ہوسکتا ہے مگر انصاف کے تقاضوں کے مطابق نہیں۔
ارجنٹائن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں ترک صدر نے کہا کہ ترکی سعودی عرب کے حکمران خاندان کو زق نہیں پہنچانا چاہتا۔ خاشقجی کے قتل کی شفاف اور منصفانہ تحقیقات خود سعودی عرب کے مفاد میںہے۔ ایردوآن کا کہنا تھا کہ انہوںنے سعودی ولی عہد کا خاشقجی کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار پرمبنی بیان قبول نہیں کیا ہے۔ یہ ممکن نہیں کہ سعودی ولی عہد ایسے ہائی پروفائل معاملے سے لا علم ہوں۔ وہ کسی دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا کر خود کو بری نہیں کرسکتے۔
ترک صدر نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ سعودی ولی عہد کے خاشقجی قتل کیس کے بارے میں موقف کو قبول نہیںکرسکتے۔
خیال رہے کہ صحافی جمال خاشقجی کو 2 اکتوبر کو استنبول میں سعودی عرب کے قونصل خانے میں داخل ہونے کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔ سعودی عرب جمال خاشقجی کے معاملے کےحوالے سے بار بار بیان بدلتا رہا ہے۔ اب سعودیہ یہ تسلیم کرچکا ہے کہ خاشقجی کو ایک طے شدہ منصوبے کے تحت قتل کیا گیا مگر اس میں سعودی فرمانروا شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلمان اس میں ملوث نہیں ہیں۔ ترکی نے کہا ہے کہ وہ یہ تسلیم کرسکتا ہے کہ خاشقجی کے قتل میں شاہ سلمان کا ہاتھ نہیں مگر یہ بات قابل قبول نہیں کہ اس کیس کا ولی عہد محمد بن سلمان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہ ہو۔
ترک صدر نے کہا کہ انہوںنے خاشقجی کے قتل سے متعلق کینیڈا کے وزیراعظم سے بھی بات کی۔ انہوںنے بھی کہا کہ وہ سعودی ولی عہد کے موقف کو نہیں مانتے۔