فلسطینی اسیران اسٹڈی سینٹر کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی زندانوں میں قید 55 سالہ فلسطینی محمد فوزی سلامہ فلنہ قید کے 26 سال مکمل کرنے کے بعد 27 ویں میں داخل ہو گئے ہیں۔ ان کا تعلق دریائے اردن کے مغربی کنارے کے وسطی شہر رام اللہ کے نواحی علاقے الصفا سے ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ایک پریس بیان میں اسیران اسٹڈی سینٹر کی جانب سے بتایا گیا کہ سلامہ فلنہ صہیونی ریاست کی جیلوں میں قید پرانے فلسطینیوں میں شامل ہیں۔ انہیں صہیونی فوج نے 29 نومبر 1992ء کو حراست میں لیا۔ گرفتاری کے بعد کئی ماہ تک انہیں انسانیت سوز تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا۔ ان کے خلاف فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا اور ایک بس پر فدائی حملے میں شہید عصام براھمہ اور یحییٰ عیاش کی معاونت کے الزام میں عمر قید کی سزا سنائی گئی۔ ان پر ایک بس پر حملے میں ایک یہودی آباد کار خاتون کو ہلاک اور 10 کو زخمی کرنے کا بھی الزام عاید کیا جاتا ہے۔
دوران حراست فلنہ کو کئی سنگین سزائوں کا سامنا رہا جن میں قید تنہائی، اقارب سے ملاقات پر پابندی اور بیماریوں میں علاج سے محرومی جیسے حربے شامل ہیں۔
فلنہ کے والد 2010ء کو اس فانی دنیا سے رخصت ہوگئے مگر صہیونی حکام نے انہیں اپنے والد کے جنازے میں شرکت کی اجازت نہیں دی۔ اس سے قبل ان کی ایک ہمشیرہ 39 سالہ یسریٰ بھی طویل علالت کے بعد دنیا سے رخصت ہوگئی تھیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی زندانوں میں پرانے فلسطینی قیدیوں کی تعداد 27 ہے اور یہ سب سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو معاہدے سے پہلے گرفتار کیے گئے تھے۔ جب کہ مجموعی طور پر اسرائیلی زندانوں میں 6500 فلسطینی پابند سلاسل ہیں۔