بیت المقدس کی المسکوبیہ جیل میں قید فلسطینی اسیر محمود جابر کو ان کی رہائی کے دن اسرائیلی جیل حکام کی جانب سے تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اسیر جابر کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا کہ وہ اپنی ایک سالہ قید سے رہائی کے بعد رہا ہونے لگے تو انہیں بتایا گیا کہ وہ اپنی ذاتی اشیاء جیلر سے لے لیں۔ وہ جب اس کمرے میں پہنچے تو ایک اسرائیلی افسر نے ان سے انکا شناختی کارڈ لے کر انہیں چار نمبر کمرے میں جانے کا کہا۔
جابر کے مطابق جب وہ اس کمرے میں داخل ہوئے تو انہیں سادے کپڑوں میں ملبوس اسرائیلی سپیشل فورسز نے فورا تشدد کا نشانہ بنانا شروع کردیا اور وہ تشدد کی تاب نہ لاتے ہوئے بے ہوش ہوگئے۔
بیان کے مطابق اس بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں جابر کی دائیں آںکھ سے خون نکلنا شروع ہوگیا اور ان کے چہرے، ٹانگوں اور کمر پر چوٹیں آئیں۔
اسیر محمود جابر کو مسجد اقصیٰ میں احتجاج میں شرکت کرنے اور اسرائیلی آبادکاروں کو دھمکانے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔