فلسطین میں انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق گذشتہ ہفتے کے روز اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی سرحد پر شہید کیے گئے فلسطینی لڑکے عماد شاہین کا جسد خاکی واپس لینے کے لیے شہید کے ورثاء نے قانونی کارروائی کا اعلان کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق17 سالہ عماد شاہین کو اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز غزہ کی سرحد پر گولیاں مار کر شدید زخمی کردیا تھا، جس کے بعد اسے شدید زخمی حالت میں حراست میں لیا گیا اور دوران حراست تشدد کرکےشہید کردیا تھا۔ بعد ازاں اس کا جسد خاکی بئر سبع میں قائم "سوروکا” اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ "المیزان” کے مطابق شہید شاہین کے اہل خانہ اور دیگر ورثاء نے اپنے شہید کا جسد خاکی واپس لینے کے لیے قانونی چارہ جوئی کرنے اور انسانی حقوق کی تنظیموں سے مدد لینے کا اعلان کیا ہے۔
انہوں نے المیزان انسانی حقوق گروپ کے توسط سے اسرائیلی فوجی پراسیکیوٹر سے بھی اس حوالے سے بات کی ہے۔ انسانی حقوق گروپ کی مندوب اور شہید کے خاندان کی وکیل میر النحال نے بتایا کہ انہوںنے شہید کا جسد خاکی واپس کے لیے اسرائیلی مشیر قانون اور ملٹری پراسیکیوٹر جنرل سے رابطہ کیا ہے۔
النحال کا کہنا تھا کہ ابھی تک انہیں اس حوالے سے کسی قسم کا جواب موصول نہیں ہوا ہے۔
خیال رہے کہ 30 مارچ کے بعد اسرائیلی فوج نے غزہ کی سرحد پر گولیاں مار کر اب تک 200 سے زاید فلسطینیوں کو شہید کیا جن میں سے 11 کے جسد خاکی ابھی تک اسرائیلی فوج کے قبضےمیں ہیں۔