اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” نے برازیل کی جانب سے اسرائیل میں قائم اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کے اعلان کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ حماس نے برازیل کے فیصلے کو فلسطینی قوم سے دشمنی کے مترادف قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کے ترجمان سامی ابو زھری نے ایک بیان میں کہا کہ برازیلی صدر جائر بولسونارو کا تل ابیب میں قائم اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے کا اعلان فلسطینیوں سے دشمنی کے مترادف ہے۔
یہ اعلان امریکا اور صہیونی لابی کے پروپیگنڈے کا نتیجہ ہوسکتا ہے۔ ترجمان نے برازیلی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا سفارت خانہ القدس منتقل کرنے کا اعلان واپس لے۔
خیال رہے کہ برازیل کے صدر ژیئر بولسونارو نے اعلان کیا ہے کہ ان کام ملک اسرائیل میں اپنے سفارت خانے کو جلد ہی بیت المقدس منتقل کر دے گا۔
یہ اعلان بولسونارو کی انتخابات میں کامیابی کے کچھ ہی عرصے بعد سامنے آیا ہے۔
جمعرات کی شام اپنی ٹوئیٹ میں 63 سالہ بولسونارو نے کہا کہ "جیسا کہ ہم نے انتخابی مہم کے دوران اعلان کیا تھا "اب ہم برازیل کے سفارت خانے کو تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں”۔ انہوں نے مزید کہا کہ "اسرائیل خود مختاری اور سیادت کی حامل ریاست ہے اور ہم پر لازم ہے کہ اس امر کا پورا احترام کریں”۔
اس اعلان پر عمل درامد کی صورت میں امریکا اور گوئٹے مالا کے بعد برازیل وہ تیسرا ملک ہو گا جو اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرے گا۔
ژیئر بولسونارو نے اتوار کے روز برازیل میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کامیابی حاصل کر لی تھی۔ واضح رہے کہ انتخابی مہم کے دوران اُن کے بیانات کو نسل پرستی پر مبنی قرار دیا گیا تھا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے ایک ذمّے دار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کو بتایا کہ غالبا بنیامین نیتن یاہو آئندہ سال جنوری میں برازیل کے نئے صدر کے عہدہ سنبھالنے کی تقریب میں شرکت کریں گے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف جانبوں سے سامنے آنے والے انتباہات کو نظر انداز کرتے ہوئے 6 دسمبر 2017ء کو بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر لیا تھا۔