فلسطینی مذہبی اور مزاحمتی تنظیم اسلامی جہاد نے جماعت کے مرکزی رہ نماء الحاج زیاد النخالہ کو جماعت کا سیکرٹری جنرل مقرر کیا ہے۔ النخالہ برسوں سے فلسطین میں محاذ جنگ پر موجود ہیں اور ملک قوم کے لیے دن رات وقف کیے ہوئے ہیں۔ جماعت کے سیکرٹری جنرل منتخب ہونے سے قبل بھی وہ اسلامی جہاد کے کلیدی عہدوں اور ذمہ داریوں پر فائز رہے ہیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین نے ایک رپورٹ میں النخالہ کے حالات زندگی پر ایک رپورٹ میں روشنی ڈالی ہے۔ ان کے بارے میں معلومات کو اردو کے قلب میں ڈھالا گیا ہے تاکہ پی آئی سی کے اردو قارئین بھی ان سے آگاہ ہو جائیں۔
الںخالہ 6 اپریل 1953ء کو ایک جہادی اور مزاحمتی خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد الحاج رشدی النخالہ سنہ 1956ء کو مصر اور غزہ پر صہیونی جارحیت کے دوران جام شہادت نوش کرگئے تھے۔
انہوں نے ابتدائی تعلیم جنوبی غزہ کے خان یونس شہر سے حاصل کی۔ اس کے بعد وہ ہائی اسکول کی تعلیم کے لیے یتیموں کے لیے قائم کردہ انسٹیٹیوٹ میں داخل کرائے گئے۔ میٹرک کے بعد انہوں نے غزہ ہی میں ٹیچر ٹریننگ اسکول سے معلم کا کورس کیا اور تدریسی شعبے سے منسلک ہوگئے۔ وہ شادی شدہ ہیں۔ ان کے چھ بچوں میں سے چار بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔
گرفتاری
زیاد النخالہ کو اسرائیلی فوج نے پہلی بار 29 مئی 1971ء کو حراست میں لیا۔ ان پر اسرائیل کے خلاف مزاحمتی کاروائیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا۔ ان پر الزام تھا کہ وہ زیاد الحسینی کی تنظیم عرب فریڈم فورسز میں سرگرم رہے۔ ان الزامات کے تحت انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تاہم 14 سال قید کاٹنے کے بعد انہیں 20 مئی1985ء کو قیدیوں کے تبادلے کی ایک ڈیل کے تحت رہا کر دیا گیا۔
اسرائیلی جیل سے رہائی کے بعد وہ گھر میں نہیں بیٹھ رہے بلکہ گرفتاری اورزنداں کی سختیوں نے ان میں آزادی کے لیےمر مٹنے کا نیا جذبہ پیدا کیا۔ اسلامی جہاد کے بانی ڈاکٹر فتحی الشقاقی نے انہیں جماعت کے عسکری ونگ کے قیام کی ذمہ داری سونپی بعد ازاں انہیں غزہ میں جماعت کے عسکری ونگ کا سربراہ مقرر کیا گیا۔
تھوڑے ہی عرصہ بعد 12 اپریل 1988ء کو انہیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔
جلاوطنی
یکم اگست 1988 کو رہائی کے بعد انہیں جنوبی لبنان میں جلا وطن کردیا گیا۔ جیلیں اور جلاوطنی بھی انہیں جہادی اور مزاحمتی سرگرمیوں سے باز نہ رکھ سکی۔ وہ یکے بعد دیگرے اسلامی اور جہادی سرگرمیوں پر کام جاری رکھا۔ سنہ 1995ء کو ڈاکٹر فتحی الشقاقی کو اسرائیل نے فضائی حملےمیں شہید کردیا اور ان کی جگہ جماعت کی مجلس شوریٰ نے ڈاکٹر رمضان شلح کو نیا سیکرٹری جنرل مقرر کیا اور الحاج النخالہ کو ان کا نائب مقرر کیا گیا۔
النخالہ کا خاندان غزہ کی پٹی میں مقیم ہے۔ طویل عرصے تک اسرائیل نے انہیں غزہ میں داخل ہونے سے محروم رکھا۔ ان کے بیٹے طارق کی شادی ہوئی مگر وہ شریک نہیں ہوسکی۔
النخالہ نے سنہ 2014ء کی جنگ بندی کے مذاکرات میں اسلامی جہاد کے وفد کی قیادت کی۔اس کے علاوہ مصر میں ہونے والے مذاکرات میں بھی وہ ڈاکٹر رمضان شلح کی نیابت میں مذاکرات میں پیش پیش رہے۔
جمعرات 23 جنوری 2014ء کو امریکی وزارت خارجہ نے النخالہ کو دہشت گرد تنظیم کے ساتھ تعلق کے الزام میں بلیک لسٹ کردیا۔ امریکا نے50 لاکھ ڈالران کے سر کی قیمت مقرر کی۔
سنہ 2014ء کی جنگ میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی میں النخالہ کی رہائش گاہ پر بھی وحشیانہ بمباری کی جس کے نتیجے میں ان کی بھاوج ام نضال اور بھتیجا محمود جام شہادت نوش کرگئے تھے۔