اسرائیلی حکومت کے وزراء نے مقبوضہ فلسطین کے عرب ارکان کنیسٹ کے خلاف ایک نئی اشتعال انگیز مہم شروع کی ہے۔ اس مہم کے تحت عرب ارکان کنیسٹ کے سفارتی پاسپورٹس منسوخ کرنے اور ان کے بیرون ملک دوروں کی راہ روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق عرب ارکان کنیسٹ کے سفارتی پاسپورٹس منسوخ کرنے کی مہم عرب سیاسی رہ نماؤں کا یہودی قومیت کے متنازع قانون کو اقوام متحدہ میں لے جانے اور غزہ کی پٹی کے حوالے سے اسرائیلی پالیسی کو ہدف تنقید بنانے کی بناء پر کی جا رہی ہے۔
اسرائیلی اخبارات کی رپورٹ کے مطابق صہیونی حکومت کے وزراء کا کہنا ہے کہ عرب ارکان کے متحدہ سیاسی فورم ’عب الائنس‘ نے حال ہی میں کنیسٹ سے منظور ہونے والے یہودی قومیت کے قانون کو اقوام متحدہ میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔ اس اعلان کے بعد اسرائیلی وزراء نے کہا تھا کہ عرب ارکان کنیسٹ کا اقوام متحدہ سے رجوع مملکت کے خلاف سازش ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو ارکان کنیسٹ یہودی قومیت کے قانون کو عالمی اداروں میں چیلنج کریں گے وہ اسرائیل کے نہیں بلکہ فلسطینیوں کے دوست ہوسکتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار ’یسرائیل ھیوم‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ کنیسٹ کے اسپیکر ’’یولی اڈلچین‘‘ نے ایک بار پھر کہا ہے کہ عرب ارکان اسرائیل کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تعاون کرکے ریاست کے خلاف سازش کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اُنہیں اپنے آپ سے سوال کرنا چاہیے کہ وہ فلسطینی پارلیمنٹ کے نمائندہ ہیں یا اسرائیلی پارلیمنٹ کے رکن ہیں۔
ادھر کنیسٹ کی داخلی امور سے متعلق کمیٹی کے چیئرمین ’یو آؤ کیش’[لیکوڈ کے رکن] نے کنیسٹ کمیٹی کے چیئرمین میک زوھار سے کہا ہے کہ وہ ضابطہ اخلاق کے قواعد کو تبدیل کریں تاکہ عرب ارکان کے خلاف اسرائیل کے خلاف سازش کرنے پر کارروائی کی جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کنیسٹ کے عرب ارکان عالمی سطح پر فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ اور اسرائیل کےخلاف سازشوں میں ملوث ہیں۔
اپوزیشن لیڈرزیپی لیونی نے بھی عرب ارکان کا اقوام متحدہ سے رجوع کرنے کو مسترد کردیا اور کہا کہ ہم اسرائیل کے خلاف عالمی سطح پر کسی بھی سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔