امریکا کی جانب سے فلسطینی قوم کے حوالے سے سیاسی بلیک میلنگ اور دباؤ کا سلسلہ جاری ہے۔ امریکی حکومت نے فلسطینی علاقوں غرب اردن اور غزہ کے لیے مختص 20 کروڑ ڈالر کی امداد دوسرے ملکوں میں جاری امدادی پروگراموں کو دینے کا اعلان کیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ غزہ اورغرب اردن کے لیے مختص کی گئی 200 ملین ڈالر کی اقتصادی امداد دُنیا کے دوسرے علاقوں میں جاری پروگراموں کو دینے کی ہدایات کی جا رہی ہیں۔
امریکی عہدیدار نے کہا کہ ہم نے فلسطینی اتھارٹی کی غزہ اور غرب اردن کے لیے امداد پر نظرثانی شروع کی ہے۔ ہم امدادی رقم وہاں خرچ کریں گے جہاں امریکی ٹیکسوں کے لیے فایدہ ہواور امریکی قومی سلامتی کو تحفظ مل سکے۔
فلسطینیوں کی امداد پرنظر ثانی کے فیصلے کے تحت صدر نے سال 2017ء کی فلسطینی اتھارٹی کے لیے مختص دو سو ملین ڈالر کی امداد متبادل پروگرامات پر صرف کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی اتھارٹی نے امریکا کی جانب سے امداد روکے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اسے سیاسی بلیک میلنگ قرار دیا ہے۔
امریکا میں فلسطینی سفیر حسام زملک نے جمعہ کوایک بیان میں کہا کہ امریکی انتظامیہ نے خود کو’امن دُشمن‘ ثابت کیا ہے۔ فلسطینیوں کی امداد روکنے کا کوئی اخلاقی اور قانونی جواز نہیں۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور امریکا کے درمیان گذشتہ برس چھ دسمبر کو اس وقت حالات کشیدہ ہوگئے تھے جب امریکا نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرتے ہوئے فلسطینی اتھارٹی پر مالی دباؤ بڑھانے کی پالیسی اپنائی تھی۔ اس سےقبل امریکا فلسطینی پناہ گزینوں کو دی جانے والی امداد کا ایک بڑا حصہ بھی منسوخ کرچکا ہے۔