اسرائیلی پولیس اور انٹیلی جنس حکام نے زیرحراست ایک فلسطینی خاتون صحافیہ اور دانشور لمیٰ خاطر سے پوچھ تاچھ کے دوران وحشیانہ تشدد کا انکشاف کیا گیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق لمیٰ خاطر 24 جولائی سے عسقلان حراستی مرکز میں قید ہیں جہاں اسرائیلی مردو خواتین جلادوں نے ان پر وحشیانہ تشدد کیا گیا ہے۔
فلسطین میں انسانی حقوق کے ذرائع کا کہناہے کہ لمیٰ خاطر کو مسلسل 20 گھنٹے تک تفتیش میں رکھا گیا۔ اس پورے عرصے میں اسے مسلسل بیدار رکھنے کے ساتھ ایک کرسی پر ہاتھ پاؤں باندھ کر بٹھایا گیا۔ صہیونی جلاد ہر دو گھنٹے بعد تبدیل ہوتے اور نئے نام نہاد تفتیش کار اس پرحملہ آور ہوتے۔
بیالیس سالہ لمیٰ خاطر کا تعلق غرب اردن کے جنوبی شہر الخلیل سے ہے اور انہیں اسرائیل کے خلاف اخبارات میں مضامین لکھنے کی پاداش میں حراست میں لیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ لمیٰ خاطر کوتفیشی کمرے کے اندرہی کھانا بھی دیا گیا۔ دوران تفتیش اسے ننگی گالیاں دی گئیں اور طویل قید کی دھمکیاں دی گئیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پانچ بچوں کی ماں لمیٰ خاطر کا کہنا ہے کہ وحشیانہ تشدد اور طویل کڑی تفتیش کے باعث اس کا پورا جسم بری طرح مفلوج ہوچکا ہے اسے ایسے لگ رہا ہے کہ اس کی کمر ٹوٹ گئی ہے۔