اسلامی تحریک مزاحمت [حماس] کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی خاطر آنے والے امدادی بحری جہازوں کو روکنے کو اسرائیل کی بحری قذاقی قرار دیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ کی پٹی سے چند میل دور سمندر میں امدادی جہازوں کو روکنا اور ان کے امدادی سامان کی لوٹ مار صہیونی ریاست کی کھلی ریاستی دہشت گردی اور بد معاشی ہے۔
انہوں نے امدادی جہازوں کے ساتھ آنے والے امدادی کارکنوں کو خراج تحسین پیش کیا اور ان کی خدمات کو سراہا۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی انسانی کارکنوں کا غزہ کی پٹی کی ناکہ بندی کے خاتمے کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔
اسی سیاق میں اسماعیل ھنیہ نے کہا کہ انسانی حقوق کے کارکنوں نے عالمی برادری اور اسرائیل کو غزہ کے حوالے سے جرات مندانہ پیغام دیا ہے اور کہا ہے کہ غزہ کے خلاف اسرائیلی انتقامی کارروائیاں ناقابل قبول اور غیرآئینی ہیں۔
انہوں نے فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جرائم پر صہیونی دشمن کا محاسبہ کرنے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز صہیونی بحریہ نے غزہ کی پٹی کے لیے آنے والے امدادی بحری جہاز قبضے میں لینے کے بعد انہیں اشدود بندرگاہ منتقل کردیا گیا تھا اور ان کا سامان لوٹ لیا تھا۔
یہ امدادی جہازاتوار کی شام غزہ کے ساحل کے قریب پہنچے۔ امدادی قافلہ وسط مئی میں ناروے، سویڈن اور دوسرے یورپی ملکوں کے کارکنوں کی جانب سے شروع کیا گیا تھا جو کئی ممالک کی بندرگاہوں سے گذر کر غزہ کے ساحل پرپہنچا۔ امدادی سامان میں ادویات، خوراک، اسٹیشنری اور بچوں کا سامان شامل ہے۔