اسرائیلی اخبارات نے انکشاف کیا ہے کہ صہیونی حکومت نے فلسطینی اراضی کے لیے قائم ’سول ایڈ منسٹریشن‘ محکمے کے ایک سینیر افسر نے فلسطینیوں کی غصب کی گئی اراضی کو حکومت کی ملکیت قرار دینے کے بعد اب اس پر خود قبضہ کرلیا اور ایک یہودی ہاؤسنگ سوسائٹی بھی قائم کرلی ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی اخبار ’ہارٹز‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ ’یوسی لیفیت‘ نامی ایک یہودی غرب اردن میں سول ایڈمنسٹریشن شعبے میں افسر تھا۔ اس نےاپنے عہدے سے استعفیٰ دیا اور ’غوش عتصیون‘ یہودی کالونی کے لیے غصب کی گئی فلسطینی اراضی پر خود قبضہ کرنے کے بعد وہاں پر غیر قانونی یہودی بستی قائم کرلی۔
اخباری رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے سابق افسر نے ’زوری یعیلیم‘ کے عنوان سے ایک کالونی قائم کی ہے۔ اس کالونی کے قیام اور اراضی پر قبضے کے لیے اس نے اسرائیلی حکومت سے کسی قسم کی اجازت بھی حاصل نہیں کی ہے۔
خیال رہے کہ جس اراضی کو اسرائیلی عہدیدار نے اپنی کالونی کی شکل دی ہے وہ بحر مردار کے کنارے سطح سمندر سے850 میٹر بلند ہے اور یہ اراضی زرعی فارم کے لیے غصب کی گئی تھی۔ فلسطینی اراضی کے اس غاصبانہ قبضے میں لیفیت کے ساتھ اس کا ایک دوست موشے رونین بھی شامل ہے۔ دونوں سنہ 2014ء سے ایک کمپنی بھی چلا رہے ہیں۔